سپریم کورٹ آف پاکستان کا آئینی بینچ کل 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے نتائج میں دھاندلی سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کرےگا۔ اسی حوالے سے سنی اتحاد کونسل کے رُکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت ایڈووکیٹ کی درخواست کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر درخواستیں بھی آئینی بینچ کے سامنے زیرِ سماعت آئیں گی۔ پاکستان تحریک انصاف کو اِن درخواستوں پر آئینی بینچ سے ریلیف کی اُمید بہت کم ہے لیکن ایسا کیوں ہے؟
ریلیف کی اُمید بہت کم ہے، شیر افضل مروت
سنی اتحاد کونسل کے رُکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سامنے دھاندلی کے خلاف کوئی درجن کے قریب درخواستیں زیر سماعت ہیں جن پر کل ابتدائی سماعت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد میں مبینہ انتخابی دھاندلی: الیکشن ٹریبیونل کا فارم 45 کے بیرون ملک فورینزک تجزیہ کا عندیہ
انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں ہمارا جو مینڈیٹ چوری ہوا ہے اس پر عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے، کل دوران سماعت ہم دلائل بھی دیں گے لیکن اس حوالے سے ہمیں اُمید بہت کم ہے۔
اُمید تو نہیں مگر یہ بہت بڑا ریلیف ہوگا اگر عدالتی کمیشن بن جائے، بیرسٹر علی ظفر
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہماری درخواست ہے کہ 2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کےلیے عدالتی کمیشن بنایا جائے، اور کل اس درخواست پر ابتدائی سماعت ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بحث سن کے مسترد کر دی جائیں یا پھر عدالت اٹارنی جنرل اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر دے۔ لیکن یہ معاملہ بہت سادہ سا ہے، ہم دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن چاہتے ہیں، اگر عدالت احکامات جاری کردے تو یہ کمیشن بن جائےگا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ درخواست اب آئینی بینچ ہی سن پائےگا اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ فیصلہ بھی آئین کے مطابق ہی آئے۔ گوکہ ہمیں زیادہ اعتماد نہیں لیکن پھر بھی ہم یہ سمجھتےہیں کہ اس سے پہلے بھی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف عدالتی کمیشن بنے ہیں، اور اِس حوالے سے مثال موجود ہے تو عدالت اپنی مرضی سے عدالتی کمیشن بنا سکتی ہے۔
دعا ہے اس آئینی بینچ کو انصاف کی توفیق ملے، ایڈووکیٹ شعیب شاہین
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے عدالتی تحقیقانی کمیشن کی مثالیں موجود ہیں اور پھر پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہوا جس طرح سے بلے کا نشان چھینا گیا اُس میں تو سپریم کورٹ کا عمل دخل بھی تھا اور اب وقت ہے کہ اُس سارے کھاتے کو کلیئر کیا جائے اور سچ سامنے لے کر آیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں ’حکومت کا کام تمام ہونے والا ہے‘، پنجاب اسمبلی میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج
اُنہوں نے کہاکہ ہمیں سپریم کورٹ سے اُمید ہے مگر 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے جس طرح سے آئینی بینچ بنایا گیا اور جونیئر ججوں کو پروموٹ کیا گیا تو ہم دعا ہی کرسکتے ہیں کہ ان کو انصاف کرنے کی ہمت اور توفیق ملے۔