عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی رہائی ملنے کے بعد پشاور میں موجود ہیں۔ یوں تو وہ رہائی کے بعد سے پارٹی کے اہم اجلاسوں میں شرکت کرتی رہی ہیں لیکن 24 نومبر کو عمران خان کی رہائی کے لیے کیے گئے لانگ مارچ میں وہ سیاسی طور پر کھل کر سامنے آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کے بیک ڈور مذاکرات کی خبر غلط ہے، بیرسٹر گوہر
لانگ مارچ کے بعد وہ منظر عام پر تو نہیں آئیں تاہم پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی پشاور میں ہی موجود ہیں اور اہم معاملات دیکھ رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کی رہائی سے متعلق چند اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالا منتقل کیے جانے کے حوالے سے تجاویز بھی زیر غور آئیں۔ دوسری جانب عمران خان نے اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کے ذریعے بیک ڈور مذاکرات کی سختی سے تردید کی ہے۔
مزید پڑھیے: بھاگنے والی نہیں، مجھے ڈی چوک پر اکیلا چھوڑ دیا گیا، بشریٰ بی بی کا شکوہ
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے پشاور میں پارٹی کے کیسز لڑنے والے وکلا کی بھی تفصیل طلب کر لی ہے جس کے بعد آئی ایل ایف پشاور سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے اور لیگل ٹیم میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے بعد بشریٰ بی بی پنجاب کی لیگل ٹیم سے متعلق بھی تفصیلات اکٹھی کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی بمقابلہ علی امین گنڈاپور: سابق خاتون اول پارٹی پر مکمل کنٹرول چاہتی ہیں؟
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ 26 نومبر کے واقعے کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان ایک سرد جنگ کا آغاز ہوگیا تھا جس کے باعث انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس چھوڑ کر اسپیکر ہاؤس میں رہائش اختیار کرلی تھی۔ تاہم اب دونوں کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں جس کے بعد وہ دوبارہ وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل ہوچکی ہیں۔
کیا القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی سزا مذاکرات کی وجہ سے نہیں سنائی جارہی؟
القادر ٹرسٹ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کردیا گیا ہے۔ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ عمران خان پر دباؤ ڈالنے کی وجہ سے سزا نہیں سنائی جارہی اور ایک تلوار لٹکائی جارہی ہے لیکن وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے بلکہ وہ کہہ بھی چکے ہیں کہ جو سزا سنانی ہو سنادیں۔
یہ بھی پڑھیے: القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے لٹکایا جارہا ہے، این آر او نہیں لوں گا، عمران خان
فیصل چوہدری کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ اس وقت حکومت نہیں چاہتی کہ عمران خان کو سزا سنا کر یہ معاملہ زبان زد عام کر دیا جائے اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس کیس کو کوریج ملنی شروع ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میڈیا کا ایک پریشر موجود ہے اور پاکستان پر پہلے سے بین الاقوامی سطح پر بھی بہت دباؤ ہے۔