پاکستان میں اس وقت ہر دوسرا شخص اسٹار لنک کا ذکر کرتا نظر آتا ہے، خاص طور پر آئی ٹی اور آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد سب سے زیادہ ملک میں اسٹار لنک کی رجسٹریشن کے بعد مستقبل کے حوالے سے پر جوش نظر آ رہے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ برس انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کی بندش کی وجہ سے انٹرنیٹ صارفین خاصے پریشان رہے ہیں، جن میں فری لانسرز اور آن لائن کاروبار کرنے والے افراد سر فہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹار لنک پاکستان میں رجسٹرڈ ہو چکی، تکنیکی پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے، شزا فاطمہ
گزشتہ برس انٹرنیٹ کی غیر یقینی سروس کے بعد ہر دوسرا فرد اب یہی چاہتا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کے مسائل ختم ہو جائیں کیونکہ نہ صرف اس سے انفرادی بلکہ اجتماعی سطح پر ملکی معیشت بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی ہے۔
پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن یعنی پاشا کے چیئرمین سجاد سید کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پاکستان کو یومیہ ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچتا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں اسٹارلنک انٹرنیٹ کا استعمال شروع، آئی ٹی کمپنیاں کیسے استفادہ کررہی ہیں؟
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے آگے بڑھ رہی ہے لیکن ایک گھنٹہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے اسے 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہو رہاہے۔
لیکن اب سٹار لنک کے حوالے سے روایتی میڈیا سیمت سوشل میڈیا پر بھی کافی خبریں گردش کر رہی ہیں، جس کے باعث انٹرنیٹ صارفین کافی پرجوش نظر آ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید اسٹار لنک کے آنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ سے جڑے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
اسٹار لنک کیا ہے؟
اسٹار لنک ایک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس ہے جو اسپیس ایکس کمپنی فراہم کرتی ہے، اس کا مقصد دنیا کے مختلف حصوں میں تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں روایتی انٹرنیٹ کنیکشن جیسے فائبر آپٹک یا کیبل دستیاب نہیں ہیں۔
اسٹار لنک سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم کرتا ہے، جس میں زمین سے خلا میں سیکڑوں سیٹلائٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کیا اسٹار لنک انٹرنیٹ سے جڑے مسائل کو حل کر پائے گا؟
آئی ٹی ماہرمحمد طاہر عمر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹار لنک سے لوگوں نے ساتھ بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، جیسے ہر نئی چیز جب مارکیٹ میں آتی ہے تو لوگ اس حوالے سے بہت پرجوش نظر آتے ہیں۔
لیکن زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو سب سے پہلے اسٹار لنک کو پاکستان کے رولز اینڈ ریگولیشنز کے مطابق آپریٹ کرنا ہوگا۔ ’ظاہر ہے جب کوئی بھی کمپنی پاکستان کے رولز اینڈ ریگولیشنز میں آئے گی تو وہ ان تمام رولز کی پابند بھی ہوگی۔‘
مزید پڑھیں: انٹرنیٹ فائروال منصوبہ پاکستان میں قابل عمل ہو پائے گا؟
طاہر عمر کے مطابق اس لیے لوگوں کے اندر خوش فہمی پیدا ہو رہی ہے کہ شاید اسٹار لنک کے آنے سے انٹرنیٹ بندش سمیت دیگر فائر وال سینسر شپ جیسے تمام معاملات ختم ہو جائیں گے۔ ’یہ محض ایک خوش فہمی سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہے۔ بظاہر کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔‘
آئی ٹی ماہر طاہر عمر کے مطابق اس معاملے کا دوسرا پہلو اس ٹیکنالوجی کا مہنگا ہونا بھی ہے کیونکہ یہ ہر کسی کی قوت خرید میں نہیں ہوگا، اس صورتحال میں مالی طور پر بہتر افراد تو بہت آسانی سے اسے حاصل کر لیں گے اور ایک واضح تفریق شروع ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک کے اسٹار لنک سے پاکستانیوں کو کیا فائدہ ہوگا؟
’انٹرنیٹ بنیادی ضرورت بن چکا ہے، اب فوڈ پانڈا رائیڈر اور ٹیکسی ڈرائیور سے لے کر بڑی بڑی کمپنیاں انٹرنیٹ پر انحصار کرتی ہیں، اس لیے انٹرنیٹ کی رسائی کو آسان اور بغیر سینسرشپ فراہمی کو ترجیح دینا چاہیے۔‘
پاکستان میں اسٹار لنک کی کیا قیمت طے ہوگی؟ فی الحال اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، ابھی کمپنی کی رجسٹریشن کا مرحلہ طے ہوا ہے، ابھی پالیسی اور دیگر اقدامات کے حوالے سے بہت سی چیزیں رہتی ہیں، جس میں کافی وقت درکار ہوگا، جس کے بعد ہی قیمت کے حوالے سے کچھ کہا جا سکے گا۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک کو ہم سیاسی فریق کیوں بنا رہے ہیں؟
عمومی طور پر اسٹار لنک کی قیمت ماہانہ 100 ڈالر کے برابر ہوتی ہے، راؤٹر اور ڈش وغیرہ کے ساتھ ساڑھے 500 ڈالر تک پہلی مرتبہ خرچ کرنا ہوتا ہے لیکن ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ کمپنیوں کی جانب سے کبھی کبھار کوئی خصوصی پیکج بھی کم آمدن ممالک کو دیے جاتے ہیں، بصورت دیگر ایک حقیقیت مسلمہ ہے کہ یہ انٹرنیٹ کے مسائل کا بہت ’مہنگا حل‘ ہے۔
یہ سہولت عام شہری کی پہنچ سے دور ہوگی، پاکستان میں 20 ایم بی کا پیکج 3 ہزار سے 3500 روپے مالیت کا ہوتا ہے، یہاں 100 ڈالر کافی بڑی رقم ہے، اس لیے ایک عام پاکستانی کو اس سے کوئی خاص امیدیں نہیں رکھنی چاہیے۔
ایک عام شہری اسی طرح سست انٹرنیٹ اور متعدد بار شارک کٹنگ کا شکار رہے گا، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ 2025 پاکستان میں انٹرنیٹ کے حوالے سے کیسا رہے گا؟
پاکستان کو اسٹار لنک سے کیا فائدہ ہوگا؟
اس حوالے سے آئی ٹی ماہر محمد عرفان کا کہنا تھا کہ اسٹارلنک ایک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس ہے جو اسپیس ایکس نامی کمپنی نے تشکیل دی ہے، اسپیس ایکس ایلون مسک کی کمپنی ہے جو خلا سے متعلق ٹیکنالوجی پر کام کرتی ہے۔
اسٹارلنک کا مقصد دنیا کے دور دراز اور دیہی علاقوں سمیت ہر جگہ تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ فراہم کرنا ہے، جہاں روایتی انٹرنیٹ رسائی ممکن نہیں ہوتی، پاکستان کی تقریباً آدھی سے زائد آبادی خصوصاً بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، اور خیبر پختونخواہ کے اضلاع انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے پاکستان میں ’اسٹار لنک‘ انٹرنیٹ سروس کی لانچنگ میں حائل رکاؤٹ کی نشاندہی کردی
’جس کی وجہ سے یہاں کے عوام کو معاشی اور سماجی مسائل کا سامنا شہروں میں رہنے والوں سے کہیں زیادہ ہے، اسٹارلنک کے آنے سے تیز انٹرنیٹ فراہم ہوسکے گا، مگر اسکی قیمتوں اور پاکستان میں ٹیکنالوجی کی فراہمی کے بارے میں ابھی بہت سے سوالوں کے جواب ملنا باقی ہیں۔‘
آئی ٹی ماہر محمد عرفان کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری دنیا میں ترقی کے لیے انٹرنیٹ ناگزیر ہے، اسٹار لنک کاروباری افراد اور چھوٹے کاروباروں کو بھی بہتر سروس فراہم کر سکتا ہے، جس سے انہیں عالمی مارکیٹ تک باآسانی رسائی ملے گی۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک ایکس صارفین کو ہیش ٹیگز استعمال کرنے سے کیوں روک رہے ہیں؟
’اس کے علاوہ قدرتی آفات کے دوران جب زمینی انٹرنیٹ سروس متاثر ہو جاتی ہے، اسٹار لنک ایک متبادل رابطہ فراہم کر سکتا ہے، اس کی آمد سے ملک کے سیکیورٹی کے شعبے میں بھی بہتری آسکتی ہے کیونکہ انٹرنیٹ کی بہتر رسائی سے ملک کی سائبر سیکیورٹی میں بھی اضافہ ہوگا۔‘
فری لانسرز کی شکایات دور ہو پائیں گی؟
فری لانسرز ایسوسی ایشن کے صدر طفیل احمد خان اسٹار لنک کی پاکستانی مارکیٹ میں آمد کو ایک بڑی کامیابی سمجھتے ہیں، ان کے نزدیک یہ اقدام ٹیکنالوجی اور اختراع کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کی غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
فروری لانسرز کو 2024 میں انٹرنیٹ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اسٹار لنک کے آنے سے انٹرنیٹ کی سست رفتاری جیسے مسائل ختم ہوجائیں گے، فری لانسرز کو اسٹار لنک سے یقیناً یہ بڑا فائدہ ہوگا۔‘
فری لانسرز سمجھتے ہیں کہ حکومت بھی پاکستان کی ڈیجیٹلائزیشن میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور امید ہے کہ 2025 میں ملک کو درپیش انٹرنیٹ کے مسائل ختم ہو جائیں گے۔