مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب دینے کے لیے ذیلی کمیٹی بنادی ہے، جو قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد جواب مذاکراتی کمیٹی کے بیٹھک میں جمع کروائے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات ہمارے اختیار سے بڑھ کے ہیں، پی ٹی آئی نے ضرورت سے زیادہ اور بے تُکے مطالبات پیش کیے ہیں، پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ ہم تمام لا اینڈ فورسز ایجنسیزکو اس کے حوالے کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو ان چیزوں کا خود بھی خیال کرنا چاہیے، وہ خود سمجھدار ہیں، 4 سال انہوں نے حکومت کی ہے، انہیں وہی بات کرنی چاہیے جو بات آگے بڑھائی جاسکتی ہے، بات اگر آگے بڑھنی ہے تو حال کو بھی سامنے رکھنا ہے، حال کو آپ آگے پیچھے نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے جو بھی مذاکرات ہورہے ہیں، حکومت سے ہی ہورہے ہیں، پی ٹی آئی کے لیے مذاکرات کا کوئی دوسرا دروازہ نہیں کھلا، پی ٹی آئی نے مذاکراتی بیٹھک سے قبل ہی اپنے مطالبات میڈیا کے سامنے رکھ دیے، ہم نے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ وہ میڈیا کے سامنے زیادہ بات نہیں کرے گی، اگر وہ ایسا کرے گی تو ہمیں بھی مجبوراً بات کرنی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتی ہے تو سوشل میڈیا پر سیکیورٹی اداروں کے خلاف مہم جوئی بند کردے، اس سے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب دینے کے لیے ذیلی کمیٹی بنادی ہے، جس میں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے، ذیلی کمیٹی قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد اگلی مذاکراتی بیٹھک میں جواب جمع کروائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے درمیان اصل اختلاف جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے ٹرمز آف ریفرنس پر ہے، اگر ٹرمز آف ریفرنس پر اتفاق ہوگیا تو جوڈیشل کمیشن بن سکتا ہے۔