پنجاب اسمبلی نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیےخصوصی عدالتوں کی تشکیل کے قانون کی منظوری دیدی ہے، نئے قانون کے مطابق بل بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیدادوں کی ملکیت کو محفوظ بنایا گیا ہے۔
صوبائی اسمبلی سے منظور ہونیوالے اس قانون کے تحت خصوصی عدالت کے جج کے پاس ضلعی جج کے اختیارات ہوں گے، جسے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 3 سال کے لیے نامزد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کو ٹائٹینک کیوں کہا؟
اس ضمن میں لیےخصوصی عدالتوں میں مقدمات کی ای فائلنگ کے حوالے سے ہائیکورٹ قوانین وضع کرے گی، حق دفاع عدالت کی اجازت سے مشروط ہوگا جس کا دورانیہ 15 دن ہوگا۔
منظور شدہ قانون کے مطابق ان خصوصی عدالتوں میں شہادتوں کے لیے 2 سے زائد مواقع نہیں دیے جائیں گے اسی طرح کسی بھی خصوصی عدالت میں 7 روز سے زائد کی تاریخ بھی نہیں دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس: اسپیشل کورٹ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت رپورٹ کیسز سننے کا اختیار دینے کی منظوری
اسپیشل کورٹ کی تمام کارروائی ویب پورٹل پر اپلوڈ ہوگی اور سمندر پار پاکستانی متعلقہ دفترخارجہ سے بھی شہادت عدالت میں پیش کرسکتے ہیں، اسپیشل کورٹ 90 دن میں فیصلہ کرنے کی پابند ہوگی۔
ریکارڈز کے لیے اسپیشل کورٹ یا دعویٰ کرنے والا کسی ادارے سے بذریعہ درخواست ڈیٹا وصول کر سکے گا، اسپیشل کورٹ کا فیصلہ 15 روز تک ہائیکورٹ میں چیلنج ہوسکے گا۔