جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، سپریم جوڈیشل کونسل اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹریز اور دیگر اہم پوزیشنوں پر تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ کے سینیئر ججوں کی سربراہی میں سیلیکشن کمیٹیاں قائم کر دی گئیں۔
ملک کے پانچوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز اور صوبائی چیف سیکریٹریز ان آسامیوں پر تقرری کے لیے حاضر سروس یا ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو نامزد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بینچز اختیارات کا معاملہ: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
مذکورہ کمیٹیاں چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے قائم کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میرٹ پر تقرریوں کے لیے یہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری کی تعیناتی کے لیے کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کریں گے جبکہ ان کے ساتھ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید بھی انٹرویو پینل میں شامل ہوں گے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری کے لیے صوبائی چیف سیکریٹریز امیدوار نامزد کریں گے۔
ججوں کی تعیناتی کے لیے قائم ادارے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری کی تعیناتی کے لیے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور اٹارنی جنرل پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی۔
مزید پڑھیے: جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دیدی
ججوں کے احتساب کے لیے قائم ادارے سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کے انتخاب کے لیے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل پر مشتعل کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ججز اختیارات کیس مقرر نہ کرنے کا معاملہ، سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس عہدے سے فارغ
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے پاکستان کے عدالتی نظام کو مؤثر، فعال اور جدید بنانے کے لیے ایڈوانسڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سسٹم میں متعارف کرا دیا ہے۔ نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام کے تحت الیکٹرانک بیانِ حلفی متعارف کرایا گیا ہے جو کہ مقدمات دائر کرنے کے نظام کو سہل بنانے کے ساتھ ساتھ وکلا اور سائلین کے لیے مصدقہ نقول حاصل کرنے کے طریقہ کار کو بھی آسان بنائے گا۔ اس نظام میں عوامی رائے دینے کے آپشنز بھی رکھے گئے ہیں۔