وفاقی وزیر برائے بجلی اویس احمد خان لغاری نے سوئیڈن کے گرین فنڈ سے پاکستان کی چھوٹی گاڑیوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے کے لیے تکنیکی اورمالی مدد طلب کی ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ تجویز پاکستان میں سوئیڈن کی سفیر الیگزینڈرا برگ وون لنڈے سے ملاقات میں پیش کی، تاکہ پاکستان کے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں ریکارڈ کمی کے حالیہ اقدام کی حمایت کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ای۔سوائل یعنی الیکٹرونک مٹی کی دریافت کیا گل کھلائے گی؟
موجودہ فوسل فیول گاڑیوں خصوصاً موٹرسائیکلوں کو تبدیل کرنے کی تجویز کی وضاحت کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 30 ملین سے زائد موٹر سائیکلیں اس آمدنی والے گروپ کے پاس ہیں، جو قرضوں کی ادائیگی میں بہت بہترہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سوئیڈش اور یورپی یونین گرین فنڈ اس مقصد کے لیے پاکستانی بینکوں کے ذریعے بلاسود قرضے فراہم کرنے پرغورکرسکتے ہیں جن کا نظام بہت مضبوط ہے۔
مزید پڑھیں: عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟
توانائی کے موجودہ مرکب اور قابل تجدید توانائی کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا کہ گزشتہ سال یہ پاکستان میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا 55 فیصد رہا۔
وفاقی وزیر برائے بجلی کے مطابق حکومت قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور اس سلسلے میں پاور ڈویژن احتیاط سے پالیسیاں مرتب کررہا ہے، تاکہ صارفین کو سستی اور پائیدار بجلی فراہم کی جاسکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور امریکا گرین اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں نئے کاروباری مواقع کو فروغ دینے پر متفق
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنے انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ کم سے کم لاگت کی بنیاد پر قومی گرڈ میں توانائی کے انضمام کو یقینی بنایا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ اقتصادی اثرات کے لیے ملک کے توانائی کے وسائل کو بہتر بنایا جاسکے۔
سوئیڈش سفیر الیگزینڈرا برگ وون لنڈے کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان اور سوئیڈن کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال کی تکمیل دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سائنسدان کنکریٹ سے سستی ترین توانائی حاصل کرنے میں کامیاب، اب گھر میں خود بجلی پیدا کر سکتے ہیں
سفیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان میں فعال سوئیڈش کمپنیاں قابل اعتماد گرین انرجی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خواہشمند ہیں اوراس ضمن میں پاکستان کو سوئیڈش مہارت اور تکنیکی تعاون فراہم کرنے پررضامندی کا اظہار کیا۔
الیگزینڈرا برگ وون لنڈے نے مزید بتایا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر یورپی یونین کے لیے بنیادی برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، جسے قابل تجدید اورپائیدارتوانائی کے حوالے سے عالمی سطح پر مسابقتی بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پیرس سے 5 گنا اور دنیا کے سب سے بڑے قابل تجدید توانائی منصوبے کی تعمیر
انہوں نے قابل تجدید توانائی میں سوئیڈن کی برتری کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سوئیڈن کی 70 فیصد توانائی قابل تجدید وسائل سے پیدا ہوتی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح اقتصادی ترقی اور گرین انرجی بغیر کسی رکاوٹ کے ممکن ہیں۔