چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف دائر درخواست خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے 12 دسمبر 2024 کے فیصلے کیخلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی اپیل منظور کرتے ہوئے 12 دسمبر کا آئینی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف دائر درخواستیں خارج
اپنی انٹرا کورٹ اپیل میں بیرسٹر گوہر خان نے استدعا کی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی شق 2، 3، 4، 5 آئین سے متصادم ہیں لہذا پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت کیے گئے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
2025-01-29 – ICA – Gohar Ali Khan vs FoP – SC P & P (Amendment) Ordinance, 2024 – VF by Asadullah on Scribd
درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری کابینہ اور سیکریٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، افراسیاب خٹک، احتشام الحق اور اکمل باری کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستیں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے 12 دسمبر کو خارج کردی تھیں۔
مزید پڑھیں:ریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس، جسٹس منصور کے ردعمل پر رانا ثنااللہ کی شدید تنقید
دوران سماعت جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ختم ہوچکا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے ایکشن کو کالعدم قرار دیا جائے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون آجائے تو آرڈیننس خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی اہم ترامیم کیا ہیں؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت قائم کمیٹی ختم ہوگئی، کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشز کا تحفظ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین صدر پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ بعدازاں، عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔














