اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی 16 رکنی کابینہ ہے اور 5 معاون خصوصی ہیں۔ کابینہ میں 7 وزرا کا تعلق لاہور سے جبکہ باقی 9 وزرا کا تعلق پنجاب کے دوسرے اضلاع سے ہے۔ حکومت کو بنے قریباً ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے پنجاب کی مختلف ڈویژن کے اراکین پنجاب اسمبلی سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
ایم پی ایز کے انٹرویوز بھی لیے جا رہے ہیں۔ اراکین پنجاب سے ان سے مختلف محکموں کے بارے میں دلچسپی کے حوالے سے بھی پوچھا جارہا ہے۔ ان کی تعلیمی قابلیت بھی جانچی جارہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف ان ملاقاتوں میں اراکین پنجاب اسمبلی جب اپنی دلچسپی مختلف محکموں کے حوالے سے بتاتے ہیں تو ان سے یہ بھی پوچھتے ہیں کہ ان محکموں میں کیسے تبدیلی لا جاسکتی ہے اور کتنے عرصے میں وہ یہ تبدیلی ممکن بنا سکتے ہیں لیکن کس بھی رکن اسمبلی کو یہ نہیں کہا جا رہا کہ انہیں وزیر بنایا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سب باتیں گپ شپ میں کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں مہنگائی کی شرح کم ہے، مریم نواز کا دعویٰ
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنی کابینہ میں اضافہ کرنا چاہتی ہیں جس کا گرین سنگل میاں نواز شریف نے دے دیا ہے۔ 8 سے 10 نئے وزرا کو پنجاب کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ لاہور کے علاوہ پنجاب کے جتنے بھی ڈویژن ہیں وہاں سے ایک ایک وزیر لیا جائے گا، تاکہ ہر ڈویژن کی ایک مؤثر نمائندگی ہو سکے۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق صرف کابینہ میں اضافہ نہیں کیا جارہا ہے بلکہ معاون خصوصی کی تعداد بڑھانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ جنہوں میں مشکل وقت میں مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا ہے ان کو کہیں نہ کہیں ایڈجسٹ کیا جائے۔ جن میں منشااللہ بٹ، سابق سپیکر رانا اقبال، یاور زمان اور ایوب گادھی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا معاون خصوصی بنایا جاسکتا ہے۔