امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ’بہت جلد‘ ملاقات کرسکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے عہدیدار سعودی عرب میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے لیے ملنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
امریکا میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ملاقات کا کوئی وقت مقرر نہیں، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے؟ ٹرمپ نے اعتماد کا اظہار کیا کہ پیوٹن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ انہوں نے ہٹلر کو شکست دی اور نیپولین کو شکست دی۔ وہ طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ پہلے بھی کیا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ لڑائی ختم کرنا چاہیں گے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی خفیہ ڈیل؟
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ پوٹن یوکرین کی ساری زمین قبضہ کرنا چاہتے ہیں، تو ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سے یہی سوال کیا تھا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہوگا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق یوکرین یا یورپی عہدیدار امریکا۔روس ملاقات میں شریک نہیں ہو رہے ہیں جو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہو رہی ہے، حالانکہ امریکی وزیر خارجہ روبیو نے واضح کیا تھا کہ یوکرین اور یورپ کو اس ملاقات کے نتیجے میں ہونے والی کسی حقیقی پیشرفت میں شامل ہونا ہوگا۔
این بی سی کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ کبھی بھی ایسے کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جو ان کے ملک کی شرکت کے بغیر کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: غزہ، فرانس نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا
ادھر ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ایک مضمون میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے کے دوران امن قائم کرنے میں مدد کے لیے برطانوی فوجی بھیجنے کے لیے تیار اور رضا مند ہیں۔ مجھے گہرا احساس ہے کہ وہ ذمہ داری کیا ہے جو برطانوی فوجیوں کو خطرے میں ڈالنے کا موجب ہو سکتی ہے۔