افغان مہاجرین کے حقوق اپنے ملک میں کتنے محفوظ ہیں؟ پاکستان کا ناظم الامور کے بیان پر ردعمل

بدھ 19 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے کہا ہے کہ افغان حکومت کا اصل امتحان یہ ہے کہ جن مہاجرین کے پاکستان میں حقوق کی وہ بات کرتے ہیں، افغانستان میں اُن کے حقوق کتنے محفوظ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ افغان شہریوں کے ساتھ پاکستان میں ناروا سلوک کے دعوے بے بنیاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان میں پھنسے افغان مہاجرین کی کہانی، ’امریکا نے پالیسی نہ بدلی تو کہیں کے نہیں رہیں گے‘

ترجمان نے کہاکہ پاکستان سے غیرقانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے بارے میں اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کے ریمارکس کو نوٹ کیا گیا ہے۔

ترجمان نے افغان ناظم الامور کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان باشندوں سے متعلق روایتی مہمان نوازی کو بڑھایا ہے، یہاں تک کہ بہت کم بین الاقوامی تعاون کے باوجود اپنے وسائل اور خدمات جیسے کہ تعلیم اور صحت کا اشتراک کیا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ غیرقانونی تارکین وطن کو واپس بھجوانے کے لیے 2023 میں ایک فیصلہ کیا گیا، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیا گیا کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہم نے افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغان فریق کو بھی بڑے پیمانے پر شامل کیا، پاکستان نے وہ کیا ہے جو وہ کر سکتا تھا، ہم عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے، تاکہ یہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں۔

یہ بھی پڑھیں مختلف ادوار میں پاکستان میں افغان مہاجرین کی تعداد، اب کتنے رہ گئے؟

ترجمان نے کہاکہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق جن کے بارے میں افغان ناطم الامور نے بات کی ہے وہ افغانستان میں کتنے محفوظ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp