پنجاب میں 125 سالہ جیل قوانین میں تبدیلی، غیر ملکی قیدیوں کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟

ہفتہ 22 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت نے جیل قوانین میں بہتری لانے کے لیے ،پریزن رولزز  تبدیل کر دیے ہیں  یہ قوانین  صوبے میں سوا صدی سے نافذالعمل ہیں۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق 138 جیل قوانین تبدیل کرکے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیے گئے ہیں، جیل قوانین میں ترامیم انسانی حقوق کے تحفظ اور عالمی قوانین کی پاسداری کے لیے کی گئیں، جیل قوانین میں جدت اور تبدیلی سے قیدیوں، اہلخانہ اور انتظامیہ کو سہولت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: جیل رولز تبدیل، کتنے قیدی اپنے آبائی علاقوں کی جیل میں منتقل کیے گئے؟

محکمہ داخلہ نے جیل قوانین میں ترامیم کی منظوری کے لیے سمری بھجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے، قوانین میں خواتین قیدیوں اور بچوں کے حقوق پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، ذہنی امراض کے شکار قیدیوں کے لیے علاج معالجے کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جبکہ قیدیوں کے لیے سزا و جزا کے نظام کو سسٹم اور ڈسپلن کا پابند بنایا گیا ہے،قیدیوں کو سزا کے خلاف اپیل کا حق دینے کے لیے بھی نظام وضع کیا گیا ہے

پنجاب کی جیلوں میں کتنےغیرملکی قیدی ہیں اور انہیں کیا کیا سہولیات حاصل ہیں؟

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق اس وقت پنجاب کی مختلف جیلوں میں 151 کے قریب غیر ملکی قیدی قید ہیں، سب سے زیادہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے مجرمان جیلوں میں قید ہیں جن کی تعداد 54 کے قریب ہے، دوسرے نمبر پر بھارت سے تعلق قیدیوں کی تعداد 36 ہے  اور تیسرے نمبر پر نائیجریا سے تعلق رکھنے والے افراد قید ہیں جن کی تعداد 35 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی، حیران کن اعدادوشمار سامنے آگئے

اسطرح امریکا سے تعلق رکھنے والے 2 جبکہ برطانیہ 4 شہری پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں ،17 ممالک ہیں جن کے شہری اس وقت پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں،زیادہ ترغیر ملکی قیدی منشیات فروشی، غیر قانونی طریقے سے باڈر کراسنگ اور کچھ غیر ملکی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر قید ہیں۔

غیر ملکی قیدیوں کو قنصلر رسائی

ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق جو غیر ملکی جیلوں میں قید ہیں ان کو عالمی قوانین کے مطابق قونصلر کی مدد فراہم کی گئی ہے، اب غیر ملکی قیدی اپنی زبان میں کیس کی کارروائی  بھی سن سکیں گے۔

میڈیکل آفیسر، سائیکالوجسٹ اور ویلفیئر افسر کی جیل میں تعیناتی لازمی قرار

ہر جیل میں میڈیکل آفیسر، سائیکالوجسٹ اور ویلفیئر افسر کی تعیناتی لازمی قرار دی گئی ہے، کھانے کی بہتر سہولیات میسر کی گئی ہیں،اب قیدی اپنی مرضی سے وکیل بھی کرسکے گا جس کے اخراجات پنجاب حکومت اٹھائے گئی، قیدی ایک دراخوست جیل سپرینٹنڈنٹ  کو دے گا جس میں وہ بتائے گا کہ کون سے جرم میں وہ قید ہے، اس کے مطابق اس کو ایک وکیل دیا جائے گا جو اس کا کیس عدالت میں لڑئے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp