مصطفی عامر کے اغوا اور قتل کیس میں پولیس نے گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز کو جوڈیشل کمپلیکس میں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جہاں ارمغان کی والدہ نے ملزم سے ملنے کی کوشش کی، پولیس نے ملزم کی والدہ کو روک دیا اور کہا کہ سیکیورٹی رسک کی وجہ سے افسران بالا نے منع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس، کیا ارمغان بھی منظر سے غائب ہونے کے بعد بری ہوجائے گا؟
ملزم ارمغان کی والدہ نے بیٹے سے مخاطب ہو کر کہا کہ ارمغان میں نے آپ کے لیے وکیل کیا ہے، طاہرالرحمان اچھے وکیل ہیں یہ شاہ رخ جتوئی اور بلدیہ ٹان کا کیس بھی لڑچکے ہیں، وکالت نامے پر دسخط کردو آپ کو فائدہ ہوگا، ارمغان نے جواب دیا کہ میں نے ایک وکیل کے وکالت نامے پر دستخط کردیے ہیں، جس پر والدہ نے کہا کہ لیکن عدالت میں تمہاری طرف سے کوئی وکیل نہیں آیا۔
سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے ملزمان کے مزید 14 دن کے ریمانڈ کی درخواست عدالت میں جمع کروائی، درخواست میں پولیس کا مؤقف تھا کہ ملزمان ارمغان اور شیراز کی شناخت پریڈ کرانی ہے، ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان بھی ریکارڈ کرانا ہے، ملزمان سے مزید تفتیش بھی باقی ہے۔
عابد زمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزم ارمغان سے وکالت نامہ سائن کرانے کے اجازت دی جائے جبکہ والدہ ارمغان نے بیٹے سے ملاقات کرانے کی درخواست کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟ رپورٹ عدالت میں جمع
عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟ ارمغان نے عدالت سے سوال کیا کہ کیا میں عابد زمان اور طاہر الرحمان دونوں کو اپنا وکیل کرسکتا ہوں؟ ارمغان کی والدہ اور والد نے ملزم کو کہا کہ جی آپ دونوں کو کرلیں جبکہ عدالت نے ملزم کو ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی وکیل کا وکالت نامہ جمع کرسکتے ہیں آپ، بتائیں آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ میں عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنا چاہتا ہوں۔
عابد زمان ایڈووکیٹ نے ملزم ارمغان کا میڈیکل معائنہ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ میرے موکل کا میڈیکل ٹریٹمنٹ کرایا جائے، ملزم ارمغان کو پرسوں سٹی کورٹ لیجایا گیا، پولیس گواہان کا 164 کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیا۔
ملزم ارمغان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے، مجھے کھانے کے لیے نہیں دیا جارہا ہے، پولیس تھانے لے جاکر میرا مذاق اڑاتی ہے، مجھے ہنس کرکہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل: تشدد اور زندہ جلانے سے پہلے مبینہ قاتل کی فلمی ولن جیسی حرکتیں
وکیل ارمغان کا کہنا تھا کہ میرے موکل کے گھر پر جب چھاپہ مارا گیا تو ارمغان کی والدہ نے 15 پر کال کی تھی، ارمغان کی والدہ کا بھی بیان لیا جائے، والدہ ارمغان نے بتایا کہ میں نے ہی پولیس کے سامنے بیٹے کو پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں زوما نامی لڑکی کے ملنے کا انکشاف کیا اور بتایا کہ زوما نامی لڑکی مل گئی ہے جس پر ملزم ارمغان نے تشدد کیا تھا، اس لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے، چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان کرانا ہے، ملزم کا ریمانڈ دیا جائے۔
ارمغان نے عدالت سے استدعا کی کہ میرا ریمانڈ نہیں دیں میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا، پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جہاں ملزم نے نوٹس لینے سے انکار کردیا، پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں کا کہنا تھا کہ ملزم بہت شاطر ہے، ہائیکورٹ کے حکم پر ملزم کا میڈیکل ہوچکا ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے اگر ملاقات کا سلسلہ شروع ہوگیا تو تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
عدالت نے ملزمان ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کا میڈیکل چیک کرانے کی ہدایت کی ہے، عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔