وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان جھڑپ نے یورپ کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس لیے کہ یوکرین کے ایشو پر خود یوکرینی صدر کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا جارحانہ رویہ کل یورپ کے لیے واضح پیغام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کو ترکی بہ ترکی جواب دینے پر یوکرینی عوام کا زیلینسکی کو خراج تحسین
وائٹ ہاؤس میں رونما ہونے والے واقع کے بعد لیتھوانیا کے سابق وزیر خارجہ گیبریل لینڈسبرگس نے خبردار کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کے بعد یورپ اب ایک ’جیو پولیٹیکل ہارر مووی‘ کا سامنا کرنے کے لیے ’تنہا‘ کھڑا ہے۔

گیبریل لینڈسبرگس نے یوکرینی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یہ قبول کرنا ہوگا کہ اب ہم اس میں تنہا ہیں۔ پوٹن کے خلاف یورپ اور یوکرین تنہا ہیں۔ ٹرمپ کو ’فوری امن‘ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا زیلینسکی کے نامناسب ’ڈریس‘ نے ٹرمپ کو پہلے ہی مشتعل کر دیا تھا؟
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا پوٹن کے ساتھ معاہدے ممکن ہیں؟ تو ان کا جواب ’ہاں‘ میں تھا۔ گیبریل لینڈسبرگس کے ماطبق ’پوتن‘، امریکی صدر سے ہر اس چیز کا وعدہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور جو وہ چاہتا ہے حاصل کرتا ہے۔
زیلینسکی سے یورپ کا اظہار یکجہتی
دوسری وائٹ ہاؤس واقعے پر کینیڈا کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا سمیت کئی یورپی ممالک نے وائٹ ہاؤس میں ڈرمائی طور پر پیدا ہونے والی صورتحال پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے اظہار یکجہتی کیا۔