دارالعلوم جامعہ حقانیہ میں خود کش حملے کے پس منظر میں خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے وفاق سے افغانستان سے بات چیت کے لیے درکار ٹی او آرز جلد از جلد منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت ہنگامی بنیادوں پر وفد افغانستان بھیجنا چاہتی ہے، اپنے عوام کے جان و مال کی حفاظت خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان قبائل سے مذاکرات: خیبرپختونخوا حکومت کا وفد افغانستان بھیجنے کا اعلان
’وفاق افغانستان سے بات چیت کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کے ٹی او آرز جلد از جلد منظور کرے اور اس ضمن میں مزید تاخیر سے گریز کرے۔‘
ترجمان حکومتِ خیبرپختونخوا کے مطابق وفاق صوبے میں دہشت گردی کی روک تھام کے بجائے اس اہم مسئلے پر سیاست کرنے سے گریز کرے، وفاق کو پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے بیرونی دوروں پر کوئی اعتراض نہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت 2 مذاکراتی وفد افغانستان بھیجے گی، ٹی او آرز تیار
’مریم نواز بھارت سے اسموگ ڈپلومیسی کر سکتی ہیں تو دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر خیبر پختونخوا حکومت کی افغانستان سے بات چیت میں کیا حرج ہے؟ وفاق کی اس دوغلی پالیسی سے صوبے کی احساس محرومی مزید بڑھ رہی ہے۔‘
واضح رہے کہ رواں برس جنوری کے اواخر میں خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں قیام امن کے لیے افغان قبائل سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری سے وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: افغانستان کا پاکستان کے خلاف ہونا ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
ترجمان بیرسٹر سیف کے مطابق افغانستان کی صورتحال کا براہِ راست اثر خیبر پختونخوا خصوصاً قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے، افغانستان کے ساتھ 2 ہزار 650 کلومیٹر طویل سرحد کے دونوں جانب پختون قبائل آباد ہیں۔ ’قبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے، جسے حل کرنا خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔‘
گزشتہ ماہ کے وسط میں خیبرپختونخوا حکومت نے صوبائی حکومت کے 2 وفود کے مجوزہ دورہ افغانستان کے لیے ٹی او آرز تیار کرلیے تھے، جس کے مطابق بیرسٹر سیف کو رابطہ کاری کے لیے فوکل پرسن نامزد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا بیان وفاق پر حملہ ہے، خواجہ آصف
صوبائی حکومت کی تجویز کے مطابق افغانستان سے بات چیت کے لیے بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں 2 وفود افغانستان جائیں گے، ذرائع کے مطابق بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں ابتدائی بات چیت کے لیے بارڈر ایریا کے چند قبائلی زعما اور ایک ذمہ دار حکومتی اہلکار پر مشتمل وفد جائے گا۔
پہلا وفد افغانستان میں مذاکرات کے لیے ماحول سازگار بنانے سمیت مذاکرات کے لیے سفارتی امور نمٹائے گا جبکہ دوسرا وفد بارڈر ایریا کے کئی قبائلی زعما اور ملک، مذہبی سکالرز، علماء، قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی، کاروباری اور ٹریڈ نمائندوں اور سیکیورٹی لائزان آفیسر پر مشتمل ہوگا۔
مزید پڑھیں: کیا خیبرپختونخوا حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کے لیے رابطہ کرلیا؟ افغان ناظم الامور کا اہم بیان
ذرائع کے مطابق وفد بھیجنے کا مقصد کراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی مضبوط کرنا، قبائل اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی بحال کرنا، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکنے کے حوالے سے قبائلی مشیران کی خدمات حاصل کرنا ہے۔