پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک میں جنوری 2024 کے بعد سے 11 ہوسٹ/میزبان، اینکر، تجزیہ کاروں کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا ہے جن کو ڈھائی لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی میں تنخواہوں کی ادائیگی تاخیر کا شکار کیوں؟
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے پاکستان ٹیلی ویژن میں گزشتہ 2 سالوں میں کی جانے والی بھرتیوں سمیت میزبانوں، اینکرز اور تجزیہ کاروں کو دی جانے والی تنخواہوں کی تفصیلات پیش کیں۔
تاہم پی ٹی وی میں مستقل کام کرنے والے اینکر پرسنز کو دی جانے والی ماہانہ تنخواہ کی معلومات اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔
پیش کیے گئے دستاویز کے مطابق پی ٹی وی اسپورٹس ایکسپرٹ تجزیہ کار اور برانڈ ایمبیسڈر بازد خان کو یکم جنوری 25 کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور ان کو ماہانہ 10 لاکھ روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔
تنویر احمد کو ماہانہ 5 لاکھ 60 ہزار مل رہی ہے جبکہ پی ٹی وی اسپورٹس میں اینکر حجاب زاہد کو بھی یکم جنوری 2025 کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور ان کو ماہانہ 5 لاکھ 62 ہزار روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیے: ملازمین کے لیے خوشخبری، تنخواہوں میں بڑے اضافے کی تجویز سامنے آگئی
اسی طرح محمد آصف کو پی ٹی وی اسپورٹس میں میزبان کے طور پر رکھا گیا اور انہیں 5 لاکھ 60 ہزار روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔
روہا ندیم کو فروری 2024 میں پی ٹی وی اسپورٹس میں بطور میزبان کنٹریکٹ دیا گیا۔ انہیں ماہانہ ساڑھے چار لاکھ روپے تنخواہ ادا کی جا رہی ہے۔
صائمہ معین کو ڈھائی لاکھ روپے جبکہ نیوز بولیٹن کے میزبان اور پی ٹی وی کے آؤٹ ڈور پروگرامز کے لیے احمر نجیب راجہ کو ماہانہ 4 لاکھ 20 ہزار روپے پر کنٹریکٹ پر رکھا گیا، جبکہ کرنٹ افیئرز میں بطور اینکر اور ہوسٹ مختلف افراد کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا۔
وفاقی وزیر کی جانب سے کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین کی تنخواہوں کی تفصیلات تو فراہم کی گئیں تاہم اینکرز کی تنخواہوں کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں بلکہ اس کے ساتھ لکھ دیا گیا کہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کی جاتی ہے جس پر اراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیٹی کو معلومات فراہم نہ کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
اس موقعے پر رکن کمیٹی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اگر اطلاعات نہیں دیتے اور جو افسر انفارمیشن نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی جانب سے مانگی گئی اطلاعات نہ دی جائیں تو کمیٹی کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہے۔
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ جو معلومات دی گئیں ان میں کئی نام شامل نہیں کیے گئے۔ اس حوالے سے 5ویں میٹنگ ہو رہی ہے لیکن مکمل انفارمیشن نہیں دی جا رہی۔
وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ ملکی حالات کے پیش نظر کوشش کی گئی ہے کہ بیلنس لا سکیں تاکہ لوگ پی ٹی وی دیکھیں۔
مزید پڑھیں:پی ٹی وی کو اپنی پالیسی سے متعلق وضاحت کیوں کرنی پڑی؟
انہوں نے کہا کہ پہلے پی ٹی وی پر صرف سفارشی اینکرز تھے اور صبح شام ٹی وی پر بیٹھے ہوتے تھے۔ سفارشی بھرتی والوں کو گھر بھیج دیا گیا ہے اور اب 10 لاکھ روپے کی بجائے 20 لاکھ روپے پر لائے جائیں گے کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارشی بیٹھے تھے لیکن کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی میں ڈیڑھ لاکھ کی ریسرچر تھی اسے 6 لاکھ کی اینکر بنا دیا گیا، مجھے اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر بھرتی کی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے زینب عباس کو اسپورٹس پروگرام پر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کا اینکر پی ٹی وی آنے کو تیار نہیں ہوتا اور یہ جو آج کمیٹی میں ہو رہا اسی وجہ سے وہ نہیں آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اس طرح اسکروٹنزایز کریں گے تو پھر پی ٹی وی آنے کو کوئی تیار نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اینکرز کا مستقبل نہیں خراب کرنا چاہتا۔