اسرائیل نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب ممالک کے پیش کردہ منصوبے پر تنقید کی جبکہ فلسطینی حریت پسند گروپ حماس نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
قاہرہ میں عرب رہنماؤں کی سربراہی اجلاس کے فوراً بعد، اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ تعمیر نو کا منصوبہ غزہ کی صورتحال کے بعد کی حقیقتوں کو حل کرنے میں ناکام رہا اور یہ کہ اس میں حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ حماس کے دہشت گردانہ حملے میں ہزاروں اسرائیلی ہلاک ہوئے اور سینکڑوں افراد کو اغوا کیا گیا، کا ذکر نہیں کیا گیا، نہ ہی اس قاتل دہشتگرد تنظیم کی مذمت کی گئی۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے تیار لیکن، اسرائیل نے شرط رکھ دی
ادھر حماس نے منصوبے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی اور سربراہی اجلاس کو فلسطینی مقصد کے لیے عرب اور اسلامی ممالک کی حمایت کو ایک قدم آگے قرار دیا اور عرب رہنماؤں سے اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی پابندی کرنے پر مجبور کرنے کی اپیل کی۔
حماس نے مزید کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو بے دخل کرنے کی کوششوں کو مسترد کرنے والے عرب مؤقف کی قدر کرتے ہیں۔
گزشتہ روز عرب ممالک کے نمائندوں نے قاہرہ میں ملاقات کی اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصر کے منصوبے کو اپنایا جس کی لاگت 53 ارب ڈالر ہے اور اس میں فلسطینیوں کی دوبارہ آباد کاری شامل ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کردی
اسرائیل نے عرب ممالک کے برعکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کی، جس کا مقصد فلسطینیوں کو بے دخل کرکے اردن اور مصر میں منتقل کرنا ہے۔
عرب بیان میں اسرائیل کے غزہ میں امداد کی فراہمی روکنے کے حالیہ فیصلے کی مذمت کی گئی ہے اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔