نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ بچپن میں ہر چھٹی پاکستان کے شہر شانگلہ میں گزارتی تھی، دریا کے کنارے کھیلتی اور اپنی فیملی کے ساتھ کھانے کا لطف اٹھاتی تھی۔ 13 سال کے طویل عرصے کے بعد واپس آنا یادگار ہے۔
اپنے آبائی علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ملالہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ پہاڑوں سے گھرے ہوئے دریا کے ٹھنڈے پانی میں ہاتھ ڈبونا اور اپنے پیارے کزنز کے ساتھ ہنسنا مسکرانا میرے لیے بہت خوشی کی بات تھی۔ یہ جگہ میرے دل کے قریب ہے اور مجھے بار بار یہاں واپس آنے کی امید ہے۔
مزید پڑھیں: ملالہ یوسفزئی آبائی علاقے پہنچ گئیں، رشتہ داروں اور طالبات سے ملاقات
انہوں نے مزید لکھا کہ میں اپنے خوبصورت ملک کے ہر کونے میں امن کے لیے دعا گو ہوں۔ بنوں سمیت حالیہ دہشتگرد حملے دل دہلا دینے والے ہیں۔ میں متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کرتی ہوں اور اپنے وطن کے ہر فرد کی حفاظت کے لیے دعا گو ہوں۔
As a child, I spent every holiday in Shangla, Pakistan, playing by the river and sharing meals with my extended family. It was such a joy for me to return there today — after 13 long years — to be surrounded by the mountains, dip my hands in the cold river and laugh with my… pic.twitter.com/1oTk93rX9M
— Malala Yousafzai (@Malala) March 5, 2025
واضح رہے کہ ملالہ یوسفزئی نے گزشتہ خیبر پختوننخوا کے ضلع شانگلہ میں واقع اپنے آبائی گاؤں برکانہ شاہ پور کا مختصر دورہ کیا تھا۔ وہ اسلام آباد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہ پور پہنچیں۔ مختصر دورے میں ملالہ یوسفزئی کے ساتھ ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی اور شوہر اسیر ملک بھی تھے۔
ملالہ یوسفزئی پر 2012 میں دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئی تھیں، پھر وہ بیرون ملک منتقل ہو گئی تھیں اور اب بھی برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ملالہ کو 2014 میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے جدوجہد پر نوبیل انعام دیا گیا تھا۔