پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ صوبے میں مدرسہ اور اسکولوں کی بنیاد پر بچوں کی پہلی مردم شماری کروانے جارہے ہیں، جبکہ تعلیم بالغاں کے لیے بھی نیا پروگرام لا رہے ہیں۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت پنجاب میں 45 فیصد اسکولز غیررجسٹرڈ ہیں، ہم پہلی باری اسکولوں اور مدرسوں میں داخل بچوں کی مردم شماری کروانے جارہے ہیں، نادرا کے ریکارڈ کے مطابق یہ مردم شماری ہوگی جس میں سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں اور مدرسوں میں داخل بچوں کی تعداد کو گنا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب میں صحت، تعلیم اور دیگر شعبے دوسرے صوبوں سے بہتر ہیں، بلوچ طالبات کی مریم نواز کی تعریف
انہوں نے کہاکہ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق حکومت جائزہ لے گی کہ کتنے بچے اس وقت اسکولوں سے باہر ہیں، پھر انہیں اسکولوں میں داخل کرانے کے لیے حکمت عملی بنائی جائےگی۔
وزیر تعلیم پنجاب نے کہاکہ تعلیم بالغاں کے لیے بھی ایک پروگرام لایا جارہا ہے، اس میں یہ ہوگا کہ جو لوگ تعلیم حاصل نہیں کرسکے اور وہ فیس بک، ٹک ٹاک چلانا جانتے ہیں، ان کو ایک گیم کے ذریعے پڑھنا سکھایا جائےگا۔
3 سال میں پنجاب کے تعلیمی نظام کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالیں گے
رانا سکندر حیات نے کہاکہ اب محکمہ تعلیم میں سفارش پر بھرتیاں اور ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں ہورہی۔ پرائمری اسکولوں کو پرائیویٹائز کرنے سے بھی حکومت کو فائدہ ہوا۔ جو ٹیچر پرائیویٹ 5 سے 6 ہزار روپے کما رہا تھا وہ اب 15 سے 20 ہزار روپے ماہانہ کما رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہونہار پروگرام کے تحت 61 فیصد لڑکیوں کو اسکالر شپ مل چکی ہیں، سکوٹیز اور لیپ ٹاپس دیے جارہے ہیں، اور یہ سب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن سے ممکن ہوا۔
انہوں نے کہاکہ آپ دیکھیں گے اگلے 3 سال میں پنجاب کا تعلیمی نظام دنیا کا کمال ترین تعلیمی نظام ہوگا۔ بہت جلد پنجاب کی 5 تحصیلیں ایسی ہوں گی جہاں پر تمام بچے اسکول جارہے ہوں گے، کوئی بچہ اسکول سے باہر نہیں ہوگا۔
اسکول نیوٹریشن پروگرام کے تحت 4 کروڑ دودھ کے پیکٹ تقسیم کیے جاچکے
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہاکہ جب اسکول نیوٹریشن پروگرام شروع کیا تھا تو ساڑھے 3 لاکھ بچوں کا اسکولوں میں اندراج تھا، اس پروگرام کو شروع کرنے کے بعد بچوں کی تعداد سوا چار لاکھ ہوگئی ہے، ابھی 3 اضلاع میں اس پروگرام کو شروع کیا گیا ہے جب اس پروگرام کو پنجاب کے 36 اضلاع میں شروع کیا جائے گا تو بچوں کی اسکول میں تعداد 10 سے 15 لاکھ بڑھ سکتی ہے، اس پروگرام کی وجہ سے اسکولوں میں حاضری 60 سے 90 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے بیٹے یوسف کو ابتدائی تعلیم کے لیے سرکاری اسکول میں داخل کرایا ہے، جس کا مقصد عوام کو یہ بتانا ہے کہ ایک وزیر کا بیٹا بھی وہاں پڑھے گا جہاں پر عام آدمی کا بچہ تعلیم حاصل کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ابتدائی عمر کے لیے نئے اسکول شروع کیے ہیں جن میں بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں کی طرح پڑھایا جائے گا، یہ ابتدائی عمر کے اسکول ابھی لاہور اور گوجرانولہ میں شروع کیے گئے ہیں، اس کے بعد پورے پنجاب میں آغاز کیا جائےگا۔
وزیر تعلیم نے کہاکہ میرے بچے کے سرکاری اسکول میں جانے کے بعد بہت سے بیوروکریٹس اور میرے رشتہ داروں نے بھی اپنے بچوں کو ابتدائی عمر کے سرکاری اسکول میں داخل کروایا ہے۔
رانا سکندر حیات نے کہاکہ اگر حکومت 550 ارب روپے اسکول ایجوکیشن کے لیے دے رہی ہے تو میری کوشش ہے کہ یہ سارا بجٹ درست جگہ پر لگے، اور لوگوں کا سرکاری اداروں پر اعتماد بحال ہو۔
پنجاب کے نواجوان وزیر بوڑھے وزرا سے زیادہ کام کررہے ہیں
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نوجوان وزرا کو اپنی کابینہ میں شامل کیا جو بھرپور کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ یہ وزیراعلیٰ کا دلیرانہ فیصلہ تھا جس کے باعث نوجوان وزرا نے بوڑھے وزرا سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع، نئے وزرا کون ہوسکتے ہیں؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کام کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ڈانٹ پڑتی رہتی ہے۔