ترک صدر کے سیاسی حریف اور استنبول کے میئر بدعنوانی کے الزام میں گرفتار

بدھ 19 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترک حکام نے صدر رجب طیب اردوان کے اہم سیاسی حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو بدعنوانی اور دہشت گردی سے تعلق کی تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

میئر اکرم امام اوغلو نے بدھ کی صبح ایک پوسٹ میں بتایا کہ سینکڑوں پولیس ان کے گھر کے سامنے موجود تھی، میڈیا رپورٹس کے مطابق امام اوغلو کو حراست میں لے کر پولیس ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس فورس تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر اس کی جائیداد کی تلاشی لے رہی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق استغاثہ نے تاجروں اور صحافیوں سمیت تقریباً 100 دیگر لوگوں کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔

امام اوغلو سے ڈپلومہ چھین لیا گیا

امام اوغلو کی حراست استنبول یونیورسٹی کے اس اعلان کے ایک روز بعد ہوئی ہے جس میں مبینہ بے ضابطگیوں پر ان کا یونیورسٹی ڈپلومہ منسوخ کرنے کا بتایا گیا تھا، یہ خبر ملک کے اگلے انتخابات میں صدر کے عہدے کا انتخاب لڑنے کے لیے امام اوغلو کے عزائم کو ایک بڑا دھچکا ہے۔

استنبول یونیورسٹی کے مطابق وہ امام اوغلو سمیت 28 افراد کی گریجویشن اور ڈگریوں کو ’واضح غلطی‘ کی وجہ سے ’باط‘ قرار دے رہی ہے، واضح رہے کہ ترکیہ میں صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری ہونا لازم ہے۔

امام اوغلو کو اردوان کے اعلیٰ دعویدار کے طور پر دیکھا جاتا ہے

میئر اکرم امام اوغلو کو، جو سینٹر لیفٹ ریپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے حزب اختلاف کے ایک مقبول سیاست دان ہیں، اس ہفتے کے آخر میں صدارتی امیدوار کے لیے ان کی پارٹی کے انتخاب کے طور پر نامزد کیا جانا تھا۔

امام اوغلو 2019 اور 2023 میں دو مرتبہ استنبول کے میئر منتخب ہو چکے ہیں، انہوں نے صدر اردوان کی حکمران قدامت پسند جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے امیدواروں کو شکست دی تھی۔

استنبول میں میئر کے عہدے کی دوڑ خاصی سیاسی بازگشت رکھتی ہے،1990  کی دہائی میں میئر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے رجب طیب اردوان نے وہیں سے ہی اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ترکیہ کا قومی مفاد کے بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اعادہ

ترک صدر اردوان 2003 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے ترکی کی سیاست پر غلبہ حاصل کر چکے ہیں اور اگر وہ آئین کے تحت دوبارہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں تو انہیں 2028 میں شیڈول انتخابات سے قبل ہی انتخابات منعقد کرانا چاہیے۔

امام اوغلو: ’میں ہار نہیں مانوں گا‘

اپنی حراست سے قبل، اپنے یونیورسٹی ڈپلومہ کی منسوخی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے، امام اوغلو نے ایکس پر لکھا تھا کہ ہم اس ناجائز فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور اس کا مقابلہ کریں گے۔

میئر امام اوغلو نے کہا کہ وہ ہار نہیں مانیں گے اور نہ ہی تھکیں گے۔ ’اکرم اب اس کارروائی کا موضوع نہیں ہے، پوری قوم ہے، جو کچھ لوگوں نے کمایا اور حاصل کیا وہ خطرے میں ہے۔‘

لیکن انہوں نے عدلیہ پر سیاسی دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ فیصلہ منصفانہ ہو گا، ناقدین کا کہنا ہے کہ ترک عدالتیں اردگان کی مرضی کے آگے جھکتی ہیں۔ حکومت کہتی ہے کہ عدلیہ آزاد ہے۔

مزید پڑھیں: ترکیہ نے اسرائیلی صدر کو اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت کیوں نہیں دی؟

انقرہ کے میئر منصور یاواس نے، جنہیں وسیع پیمانے پر ریپبلکن پیپلز پارٹی کے متبادل صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے، امام اوغلو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی یونیورسٹی کے فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp