سوڈانی فوج 2 سال کی لڑائی کے بعد بالآخر صدارتی محل باغی ریپڈ سپورٹ فورسز سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سوڈان میں سعودی اسپتال پر حملے کی مذمت
سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں دار الحکومت خرطوم میں واقع صدارتی محل پر کنٹرول حاصل کرلینے اور ریپڈ فورسز کو مار بھگانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
بیان میں ریپڈ فورسز کا بھاری فوجی سازوسامان تباہ کرنے اور ہتھیار قبضے میں لینے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ دیگر زیر قبضہ سرکاری اور فوجی تنصیبات کو بھی آزاد کرالیا گیا ہے۔
دوسری جانب ریپڈ فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجو تاحال صدارتی محل کے اندر موجود اور سرکاری فوج سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ جنگجوؤں کے بیان میں سرکاری فوج کے 89 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔
مزید پڑھیے: سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز آمنے سامنے، صدارتی محل پر کنٹرول کے متضاد دعوے
دریں اثنا سوڈانی وزیر اطلاعات خالد الاعیسر نے ریپڈ فورسز سے کہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے۔
مزید پڑھیں: سوڈان میں 7 لاکھ بچے بدترین غذائی قلت کا شکار، دسیوں ہزار کے ہلاک ہونے کا خدشہ
یاد رہے 15 اپریل 2023 میں سوڈانی مسلح افواج کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے ہوئے گھمسان مسلح جھڑپوں کی شکل اختیار کرگئے تھے جو مختلف صوبوں تک پھیل گئیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2 سال سے جاری لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ شہری نقل مکانی پر مجبور اور ایک لاکھ سے زیادہ شہری فاقہ کشی کا شکار ہوچکے ہیں۔