افغانستان میں زیرحراست برطانوی نژاد جوڑے کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہوگیا ہے جس کے بعد ان کے خاندان کے معمر جوڑے کی صحت سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلانے والے معمر جوڑے کو طالبان حکام نے گزشتہ 2 مہینوں سے قید میں رکھا ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹر رینولڈز کی عمر 79 جبکہ ان کی اہلیہ باربی کی عمر 75 سال ہے جو پچھلے 18 سالوں سے افغانستان میں مقیم تھے اور افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھی وہیں رہے، ان کے پاس افغانستان کی شہریت بھی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟
ہفتے کے روز دونوں کو ہتھکڑیوں کے ساتھ کابل کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تاہم مقدمہ شروع ہونے سے قبل انہیں اطلاع دی گئی کہ ان کے جج کو تبدیل کیا گیا ہے جس کے بعد ان کے کیس کی سماعت تاخیر کا شکار ہوگئی۔
ان کی بیٹی نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے والدین کو جس سخت سیکیورٹی کی حامل جیل میں رکھا گیا ہے وہاں حالات انتہائی سخت ہیں، ان کی والدہ کی صحت خوراک کی کمی کی وجہ سے بگڑ گئی ہے اور انہیں دن میں صرف ایک بار کھانا دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا
ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی صحت بھی تیزی سے خراب ہورہی ہے اور ان کے سر اور بائیں ہاتھ میں رعشہ پیدا ہوگیا ہے، ان کے والدین کے خلاف نہ ہی کوئی الزامات ہیں اور نہ ہی کسی جرم میں ملوث ہونے کے شواہد عدالت میں جمع کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مہینے سے قید پیٹر رینولڈز اور ان کی اہلیہ افغانستان میں ’ری بلڈ‘ نامی ایک تنظیم چلاتے تھے جو تعلیمی اور کاروباری شعبے اور حکومتی اداروں میں افراد کو تربیت دیتی ہے۔