پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے عالمی برادری سے بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد میں اضافے کے لیے اپیل کی ہے۔
دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ میانمار میں جاری لڑائی، امدادی وسائل کی کمی اور دیگر عالمی بحرانوں کے باعث روہنگیا پناہ گزینوں کو نہایت مشکل حالات کا سامنا ہے جبکہ ان کا تمام تر دارومدار انسانی امداد پر ہے۔
کاکس بازار میں قائم کیمپس اور ان کے پناہ گزین
بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار میں قائم کردہ کیمپوں میں رہنے والے ان پناہ گزینوں اور ان کی میزبان آبادیوں کو 26۔2025 میں 934.5 ملین ڈالر کے امدادی وسائل درکار ہوں گے جن سے مجموعی طور پر 15 لاکھ لوگ استفادہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کا ڈرون حملہ، 200 سے زائد جاں بحق
یہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک سال سے زیادہ عرصہ تک مدد دینے کے لیے کی جانے والی پہلی اپیل ہے اور اس ضمن میں پہلے سال 10 لاکھ 48 ہزار لوگوں کو امداد پہنچائی جائے گی۔
دونوں اداروں نے بنگلہ دیشی حکومت کی قیادت میں یہ اپیل جاری کی ہے جو یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی، آئی او ایم کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ اور روہنگیا بحران پر بنگلہ دیش کے اعلیٰ سطحی نمائندے خلیل الرحمان جنیوا میں عطیہ دہندگان کو پیش کر رہے ہیں۔
تعلیم، ہنر اور خود کفالت کی ضرورت
روہنگیا پناہ گزینوں کا بحران اب 8ویں سال میں داخل ہو گیا ہے جسے دنیا میں زیادہ توجہ نہیں ملتی جبکہ ان لوگوں کی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔
تعلیم و ہنر کے بغیر مستقبل تاریک
کاکس بازار کے کیمپوں میں مقیم ان پناہ گزینوں کی نصف آبادی خواتین اور لڑکیوں پر مشتمل ہے جنہیں صنفی بنیاد پر تشدد اور استحصال کے خطرات کا سامنا ہے۔
پناہ گزینوں میں ایک تہائی آبادی 10 تا 24 سال عمر کے بچوں اور نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ رسمی تعلیم، ہنر کی تربیت اور خودکفالت کے مواقع مہیا کیے بغیر ان کا مستقبل غیریقینی ہو گا۔
موجودہ حالات روزی کے لیے سمندد کے خطرناک سفر پر مائل کرتے ہیں
امدادی وسائل کی قلت کے باعث ان پناہ گزینوں کو دی جانے والی غذائی مدد میں بھی نمایاں کمی آ چکی ہے جنہیں کھانا تیار کرنے کے لیے ایندھن اور بنیادی ضرورت کی پناہ بھی میسر نہیں۔ ان حالات میں بہت سے پناہ گزین اچھے مستقبل کی تلاش میں سمندر کا خطرناک سفر اختیار کرنے جیسے اقدامات پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیے: میانمار میں 500 سے زیادہ پاکستانیوں کو جبری طور پر قید میں رکھنے کا انکشاف
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے واضح کیا ہے کہ میانمار کی ریاست راخائن میں حالات پرامن اور سازگار ہونے تک عالمی برادری کو ان پناہ گزینوں کی مدد اور خود کفالت کے مواقع کی فراہمی جاری رکھنا ہو گی۔