ایک برطانوی گیریژن کبھی جو کبھی 12 ہزار برطانوی فوجیوں اور ان کے خاندانوں کا گھر تھا، اب ایک ’گھوسٹ ٹاؤن‘ میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں اب صرف ہرن اور گلہریاں ہی رہتی ہیں۔
ایک وسیع شہر جو کبھی ہزاروں برطانوی فوجی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کی میزبانی کرتا تھا، اب آہستہ آہستہ جنگل میں تبدیل ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گائے کی سہیلیاں، OMG کتنا پرانا؟ جانیے دلچسپ و عجیب حقائق
دراصل یہ’گھوسٹ ٹاؤن‘ برطانیہ میں نہیں ہے بلکہ جرمنی میں واقع ہے، جس میں چار بیڈ روم والے وسیع و عریض مکانات، ایک اپارٹمنٹ بلاک، کھیلوں کی سہولیات، اور یہاں تک کہ اس کا اپنا پیٹرول اسٹیشن بھی شامل ہے، یہاں کبھی برطانوی فوجی اہلکار اور ان کے خاندان آباد تھے، اس کا نام جے ایچ کیو رہیندالین تھا۔
یہ ہیڈ کوارٹر سرد جنگ کے دوران 1952 میں تعمیر کیا گیا تھا،جس کے دروازے 2013 میں بند ہوگئے تھے۔
یہ قصبہ اب ہرن اور سرخ گلہری جیسی جنگلی حیات کے لیے ایک پناہ گاہ بن گیا ہے، 376 ہیکٹر وائلڈ لینڈ میں سبزہ اتنا گھنا ہے کہ موسم گرما میں، گھر پودوں میں غائب ہو جاتے ہیں۔ کم سے کم توڑ پھوڑ کے باوجود، یہ قصبہ ایک طویل عرصے سے گزرے ہوئے دور کا ایک سنیپ شاٹ پیش کرتا ہے۔
دسمبر 2013 میں یہ ٹاؤن برطانوی فوج کی طرف سے سرکاری طور پر جرمن حکومت کے حوالے کیا گیا تھا، اور ابتدائی طور پر پناہ کے متلاشیوں کے لیے مکانات کی تعمیر نو کے لیے منصوبہ بندی کی گئی تھی، تاہم اب 10 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اس ٹاؤن کی تمیر نو نہیں کی گئی، یہ ٹاؤن اب گھوسٹ ٹاؤن میں بدل چکا ہے۔