حکومت کی نئی سولر پالیسی پر وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شبلی فراز آمنے سامنے آگئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت ہوا، جس میں شبلی فراز نے حکومت کی نئی سولر پالیسی پر تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی منظوری مؤخر کردی، مزید مشاورت کا فیصلہ
شبلی فراز نے کہاکہ سولر صارفین سے 10 روپے میں بجلی خرید کر 50 روپے یونٹ میں فروخت کرنا جگا ٹیکس لینے کے مترادف ہے۔ جس پر اویس لغاری نے کہاکہ اس میں کیپیسٹی چارجز وصول کرنے ہوتے ہیں۔
شبلی فراز نے کہاکہ سولر پالیسی اس وقت تبدیل کی گئی جب لوگ دوراہے پر پھنسے ہیں، کیوں کہ لوگ سولر پینل درآمد کرچکے ہیں، ایسے وقت میں پالیسی تبدیل کرنا ملک کا بیڑا غرق کرنے کے متراف ہے۔
اویس لغاری نے کہاکہ وفاقی کابینہ کی جانب سے سولر پالیسی کی توثیق نہیں کی گئی، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پالیسی مشاورت کے بعد دوبارہ پیش کی جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ آئی پی پیز سے بات چیت کا ریلیف عوام کو کیوں نہیں مل رہا، ہمیں اس پر سخت تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں نیٹ میٹرنگ کے بجائے گراس میٹرنگ سے سولر سسٹم کے صارفین کو کیا نقصان ہوگا؟
اویس لغاری نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے جلد بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جائےگا، اگر کوئی آئی پی پی مذاکرات سے انکار کرتی ہے تو عالمی ثالثی میں جا سکتے ہیں۔