مالدیپ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ پختہ یکجہتی کے لیے اسرائیلیوں کے داخلے پر پابندی لگا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امت مسلمہ حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، مولانا فضل الرحمان
منگل کو پارلیمنٹ سے اس کی منظوری کے فوراً بعد صدر محمد معیزو نے قانون سازی کی توثیق کردی۔
صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ توثیق اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم اور نسل کشی کی جاری کارروائیوں کے جواب میں حکومت کے مضبوط مؤقف کی عکاسی کرتی ہے۔
مالدیپ فلسطینی کاز کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔
صدر مملکت کے دفتر کے ترجمان نے کہا کہ پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔
مالدیپ، 1،192 مرجان جزائر پر مشتمل ایک چھوٹی اسلامی جمہوریہ ہے اور یہ اپنے سفید ریتیلے ساحلوں، فیروزی جھیلوں اور رابنسن کروسو طرز کے راستوں کے لیے جانا جاتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ فروری میں 214،000 غیر ملکی سیاحوں میں سے صرف 59 اسرائیلی سیاحوں نے جزیرہ نما کا دورہ کیا تھا۔
مالدیپ نے سنہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں اسرائیلی سیاحوں پر عائد سابقہ پابندی کو ختم کر دیا تھا اور سنہ 2010 میں کچھ عرصے کے لیے تعلقات بحال کرنے کے لیے آگے بڑھا تھا۔
مزید پڑھیے: پاکستان مالدیپ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، شہباز شریف
مالدیپ میں حزب اختلاف کی جماعتیں اور حکومتی اتحادی غزہ جنگ کی مخالفت کے بیان کے طور پر موئزو پر اسرائیلیوں پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں تھے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے گزشتہ سال اپنے شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ مالدیپ کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کے روز بتایا کہ 18 مارچ سے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے کم از کم 1،613 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 50،983 ہو گئی ہے۔ تاہم دیگر ذرائع کے مطابق شہادتوں کے یہ اعدادوشمار اس سے زیادہ ہیں۔