پاکستان تحریک انصاف احتساب کمیٹی کے رکن قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ امریکی مائنز اینڈ منرلز بل منظور کروانا چاہتے ہیں لیکن اس سے ہماری صوبائی خودمختاری ختم ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی انور نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ مائنز اینڈ منرلز بل کو پاکستان اور امریکا کے مابین تجارت کا توازن بنانے کا ذریعہ قرار دے چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق نے یہ بل منظوری کے لیے چاروں اسمبلیوں کو بھیجا ہے جب کہ حکومت کوئی بل اسمبلی نہیں بھیج سکتی جب تک کابینہ سے پاس نہ کرالیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ مشاورت کے بعد آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے اور بل کے پاس ہونے کی صورت میں جو خفا ہوگا وہ عدالت جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ اس بل پر بحث کرائی جائے اور سیمینار کرایا جائے۔
’مائنز اینڈ منرلز بل پاس کرنا صوبے سے غداری ہوگی‘
پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے رکن نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے جس پر میں اس کا مشکور ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بل کو جلد بازی میں پاس کرنا صوبے سے غداری ہو گی۔
مزید پڑھیے: حکومتی ارکان مائنز اینڈ منرلز بل پر رو رہے ہیں تو کابینہ میں کیسے منظور ہوگیا؟ اپوزیشن لیڈر کے پی
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات جس کے کہنے پر کیے گئے ہیں وہ ملک کا دوست نہیں۔
قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بھی اب کہہ دیا ہے کہ ہمیں آپ کے جوڈیشل سسٹم پر اعتراض ہے۔
’ہم فرنگیوں کے غلام جبکہ افغان آزاد رہے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ ہم فرنگی کے غلام جبکہ افغان آزاد رہے ہیں۔
قاضی انور نے حکومت پر زور دیا کہ امریکا کو خوش کرنے کے لیے اس حد تک نہ جایا جائے بلکہ افغانستان کے معاملے پر بحث کی جائے۔
’جن کو ہم نے خوش آمدید کہا تھا آج انہیں دھکے دے کر نکال رہے ہیں‘
رکن پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے کہا کہ افغان شہریوں کی پاکستان سے بیدخلی کے حولے سے کہا کہ جن لوگوں کو ہم نے خوش دلی سے خوش آمدید کہا تھا آج ان کو دھکے دے کر نکال رہے ہیں جو ہم پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کے جائرے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی
ان کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں نے یہاں اپنی جائیدادیں بنائی ہیں لہٰذا ان کو باعزت راستہ دیا جائے۔