پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں 151 لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پروقار تقریب ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف جبکہ گیسٹ آف آنر چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر تھے۔
یہ بھی پڑھیے: 148ویں پی ایم اے لانگ اور دیگر کورسز کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ
تقریب میں وزیردفاع خواجہ آصف، وزیراطلاعات عطا تارڑ، غیرملکی سفارتکار اور عسکری و سول حکام بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد دی اور کہا کہ آپ دنیا کی بہترین فوج کا حصہ بننے جارہے ہیں، آج آپ قائد اعظم کے وژن ایمان، اتحاد، تنظیم کے محافظ بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ یہ وردی فخر کیساتھ پہنیں کیوں کہ آپ ایک ایسی ایلیٹ سروس کا حصہ بنے ہیں جس سے قوم کو محبت ہے اور جسے دنیا میں اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور حوصلے کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی، کاکول اکیڈمی کے دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھال لیے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی جمود کے بعد پاکستان کی معیشت بحال ہورہی ہے، آپ کی دعاؤں اور اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہم آگے بڑھیں گے، بیرونی سرمایہ کاری لانے میں ہماری کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہورہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارتکاری کے محاذ میں ہم نے اپنے پرانے دوستوں کیساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری میں نئے اتحادی بھی پیدا کیے ہیں، سال 2025-26 میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے غیرمستقل رکن کے طور پر پاکستان بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے مخلص ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ہر موقع اور پلیٹ فارم پر فلسطین کے لیے آواز اٹھائی ہے جن کے آزاد ریاست کے مطالبے کی اقوام متحدہ بھی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، بدقسمتی سے ہماری کوششوں کے باوجود پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے گزشتہ دنوں افغانستان کا دورہ کیا، اور ہم افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کوشش کرتے رہیں گے البتہٰ ہم نے افغانستان کی عبوری حکومت کو مضبوط اور واضح پیغام دیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تب تک تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے جب تک افغان سرزمین پاکستان کیخلاف فتنتہ الخوارج کے ہاتھوں استعمال ہوتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا رہے گا، انڈیا کی طرف سے اپنی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور سکھوں پر جبر میں گزرتے وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا کو جبر کا شکار ان کمیونیٹیز کی سلامتی میں ناکامی کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
انہوں نے دہشتگردی میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف صف اول میں کھڑا رہا ہے، ہم نے 90 ہزار جانیں گنوائی ہے اور 600 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھایا ہے، پاکستانیوں سے زیادہ دہشتگردی کا درد کون سمجھ سکتا ہے اور پاکستان کے علاوہ کس نے اتنی بڑی قربانی دی ہے۔
وزیراعظم نے واضح کردیا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہم دہشتگردی کے کسی بھی رنگ اور صورت کو برداشت نہیں کرتے لیکن اس کے برعکس ہمارا مشرقی ہمسایہ ہمارے خلاف بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، پہلگام کا حالیہ واقعہ ان الزامات کی ایک اور مثال ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے غیرجانبدار، شفاف اور معتبر تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ طاس معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے پانی لائف لائن ہے، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ پانی کی دستیابی کی ہر قیمت پر حفاظت یقینی بنائیں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے میں آنے والے پانی کو روکنے، اس کا رخ موڑنے یا اسے کم کرنے کی کوشش کا بھرپور طاقت کیساتھ جواب دیں گے، کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، ہماری مسلح افواج ملک کی آزادی اور جغرافیائی سالمیت کا کسی بھی مہم جوئی سے حفاظت کرنے کے لیے تیار ہیں جس طرح فروری 2019 میں انڈیا کیخلاف کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام اور افواج کی طرف سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملک کے ہر انچ کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں، امن ہماری ترجیح ہے مگر اسے ہماری کمزور نہ سمجھا جائے۔ ہم اپنے ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم بین الاقوامی برادری میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے پریڈ کا معائنہ کیا اور دوران تربیت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کیڈٹس میں انعامات بھی تقسیم کیے۔