بین الاقوامی طلبا کے ویزوں کی منسوخی، نئی امریکی پالیسی کیا ہے؟

بدھ 30 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امیگریشن کے نفاذ کے ایک حیرت انگیز اقدام میں، امریکی حکومت نے واضح انفرادی جائزوں کے بغیر ہزاروں بین الاقوامی طلبا کی قانونی حیثیت کو منسوخ یا ختم کرنے کا اعتراف کیا ہے-

کالج کیمپس میں خوف، الجھن اور قانونی چارہ جوئی کے بعد یہ فیصلہ اب قانونی جانچ کے مرحلے سے گزر رہا ہے، پچھلے مہینے کے دوران، امریکا بھر میں غیر ملکی طلبا حیران رہ گئے کہ اچانک ان کی قانونی حیثیت کو امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئس کے زیر انتظام وفاقی ڈیٹابیس میں باطل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں غیر ملکی طلبا کے ویزے اچانک منسوخ، طلبا خوف و ہراس کا شکار

تھوڑی سی وضاحت یا تنبیہ کے ساتھ، کچھ طلبا چھپ گئے، بعض نے اسکول چھوڑ دیا، یا مکمل طور پر امریکا ہی چھوڑ دیا، تاہم بڑھتی ہوئی قانونی چارہ جوئی اور عوامی احتجاج کے بعد وفاقی حکام نے پینترا بدل لیا۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں، حکومت نے متاثرہ طالب علموں کے لیے قانونی حیثیت بحال کرتے ہوئے نئی پالیسی رہنمائی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں کیسے اور کیوں ان طلبا کی برطرفی ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: ذہنی دباؤ کے باعث اکثر کالج طلبا تعلیم چھوڑنے پر مجبور

حالیہ رہنمائی نے پچھلی پالیسی سے زیادہ جارحانہ انداز اختیار کیا ہے، نئی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، محکمہ خارجہ کی جانب سے ویزا کی منسوخی، جو پہلے برطرفی کے لیے کافی نہیں سمجھی جاتی تھی، اب امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ذریعہ طالب علم کی قانونی موجودگی کو منسوخ کرنے کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

متاثرہ طالب علموں میں سے ایک اکشر پٹیل کی نمائندگی کرنے والے ایک امیگریشن اٹارنی بریڈ بنیاس کے مطابق امریکی حکومت کے اس حالیہ فیصلے نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ویزا منسوخ کرنے اور پھر ان طلبا کو، چاہے انہوں نے کچھ غلط نہ بھی کیا ہو، ملک بدر کرنے کے لیے ’کورا کاغذ‘ فراہم کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:فلسطینیوں کی حمایت جرم قرار، امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے

عدالتی فائلنگ اور منگل کو ہونے والی سماعت کے ذریعے سامنے آئی تفصیلات کے مطابق امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ نے طلبا کی اسکریننگ کے لیے نیشنل کرائم انفارمیشن سینٹر کا استعمال کیا، جو ایک وسیع ایف بی آئی  ڈیٹا بیس ہے، جس میں لاپتا افراد سے لے کر الزامات واپس لیے جانے تک معلومات شامل ہیں۔

ہزاروں طالب علم ویزا ہولڈرز کی اسکریننگ کے لیے 6 ہزار سے زائد طلبا میں سے بشمول اکشر پٹیل 7 سو 34 طلبا  کی نشاندہی کی گئی، جن کے نام ہوم لینڈ سیکیورٹی کو فراہم کردہ اسپریڈ شیٹ میں درج تھے، اس میں اکشر پٹیل کو 2018 میں لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے کا حوالہ دیا گیا تھا، ایک الزام جسے بالآخر خارج کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی برین ڈرین میں کمی کا سبب بن سکتی ہے؟

وہ اسپریڈشیٹ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایک اہلکار کے ان باکس میں پہنچی جس نے 24 گھنٹوں کے اندر اس ہدایت کے ساتھ جواب دیا کہ براہ کرم اسٹوڈنٹ اینڈایکسچینج وزٹر پروگرام میں سب کے ویزے ختم کردیں۔

اکشر پٹیل کی درخواست پر سماعت کی صدارت کرنے والی امریکی ڈسٹرکٹ جج اینا رِیس نے کارروائی کی رفتار اور طریقہ کار پر سوال اٹھایا، انہوں نے انفرادی جائزے کی کمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو احساس ہوتا تو ان سب سے بچا جا سکتا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے دور صدارت میں مقرر کردہ ڈسٹرکٹ جج نے اس کارروائی کو امریکا میں تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے تشویش کا فقدان قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp