اسیروں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان، لواحقین بھڑک اٹھے

جمعرات 1 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ پر جنگ کا بنیادی مقصد ہمارے اسیروں کو واپس لانا نہیں بلکہ ہمارے دشمنوں کو شکست دینا ہے۔ تاہم ان کے اس بیان پر حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کے لواحقین بھڑک اٹھے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیح نیتن یاہو کو فارغ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت: پاکستان کی فلسطینیوں کے حق میں توانا آواز، اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کی استدعا

الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم باقی 59 اسیروں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن جنگ کا حتمی مقصد ہمارے دشمنوں پر فتح ہے۔

ان کے تبصروں پر کچھ باقی ماندہ اسیروں کے رشتہ داروں کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا گیا جن میں ایناو زنگاؤکر نامی ایک ماں بھی شامل ہے۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسیر کی والدہ نے کہا کہ ’اس لمحے سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔

مزید پڑھیے: عالمی عدالت انصاف نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا

غزہ میں قیدیوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے یرغمالیوں اور لاپتا خاندانوں کے فورم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسیروں کی آزادی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

اسیران کے رشتہ داروں اور ان کے حامیوں نے بارہا نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں ایک پائیدار جنگ بندی تک پہنچیں جو تمام اسیروں کی رہائی کو یقینی بنائے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر حملے، سعودی عرب نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں عالمی ضمیر جھنجوڑ کر رکھ دیا

گزشتہ کئی ماہ سے لواحقین اپنے اسیروں کی فوری رہائی کے حوالے سے مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp