یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے وزیر خزانہ سالم بن برائیک کو ملک کا نیا وزیر اعظم نامزد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
عرب نیوز کے مطابق حکومتی فیصلے میں سالم بن برائیک کو وزیر اعظم نامزد کیا گیا ہے جبکہ کسی اور وزارتی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ احمد عوض بن مبارک نے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا کہ وہ اپنے اختیارات کو مکمل طور پر استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
2 وزرا اور پی ایل سی کے ایک رکن کے مطابق سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم احمد بن مبارک کا صدارتی لیڈرشپ کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی کے ساتھ کئی مہینوں تک اختلاف رہا۔
بن مبارک نے کہا تھا کہ میں اپنے آئینی اختیارات کا استعمال نہیں کر سکا اور سرکاری اداروں میں اصلاحات یا صحیح حکومتی تبدیلیوں کو نافذ کرنے کے لیے ضروری فیصلے نہیں کر سکا۔
یہ تبدیلیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب یمن کے زیادہ تر حصے پر قابض حوثی اسرائیل پر میزائل فائر کرتے ہیں اور اہم آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی کو نشانہ بنا رہے ہیں جس میں وہ کہتے ہیں کہ غزہ کی جنگ پر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔
اپنے استعفے کے خط میں بن مبارک نے لکھا کہ رکاوٹوں کے باوجود انہوں نے مالی اور انتظامی اصلاحات اور انسداد بدعنوانی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔
تاہم بن مبارک صدارتی لیڈرشپ کونسل کے ساتھ ان کے اختلافات مسلسل چلے آرہے تھے۔
مزید پڑھیے: یمن پر امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 38 ہلاک، 102 زخمی
3 یمنی سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بن مبارک نے بدعنوانی کا حوالہ دیتے ہوئے دفاع سمیت کئی وزارتوں کے بجٹ کو معطل کر دیا تھا جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔