وفاقی حکومت نے اپنی سب سے بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ وفاقی بجٹ پر مشاورت کا آغاز کر دیا۔
آج وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں پیپلزپارٹی کی طرف سے وفد میں راجہ پرویز اشرف ، نوید قمر، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا شامل تھے۔
جبکہ حکومت کی طرف سے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزراء احد خان چیمہ ، محمد اورنگزیب ، احسن اقبال ،اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللہ تارڑ ، علی پرویز ملک ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، رانا مبشر اقبال، مشیر برائے وزیراعظم رانا ثناء اللہ ، ڈاکٹر توقیر شاہ ، وزیر مملکت عبدالرحمن کانجو ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طلحہ برکی بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام معاملات میں مشاورت کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2025-2026 کے حوالے سے تجاویز دیں۔ بجٹ پر مشاورت کا پہلا دور تھا۔ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت جاری رکھے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے حکومت کی توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ ملاقات میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ 2 مہینوں میں تقسیم کار کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے حوالے کردی جائیں گی۔
دوران ملاقات وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج دشمن کے خلاف ہر دم تیار ہیں۔ بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے خلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی مانند پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے لیکن اپنے دفاع کی حفاظت کے حوالے سے منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت کا اشتعال انگیز رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو واقعے سے جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف پہلگام واقعے پر تشویش کا اظہار کیا بلکہ واقعے کی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کا بھی کہا۔ بھارتی جارحیت بے نقاب کرنے کے حوالے سے پاکستان بھرپور سفارتی کوششیں کر رہا ہے اور دنیا کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کرنے کے لئے میری کئی ممالک کے سفیروں سے ملاقات ہوئی ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں بھی اس مسئلہ کو بھرپور طور پر اٹھائے گا، تاکہ دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھائے اور اس کے عزائم سے آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور معطل کرنے کی کوشش کرنا اور اسے آبی جارحیت کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے کیونکہ پانی پاکستانی عوام کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔
پیپلزپارٹی کے وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کے دفاع اور حفاظت کے حوالے سے متحد ہیں۔ پاکستان کے دفاع کی خاطر ہم پاکستان کی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ وفد نے بھارتی جنگی عزائم دنیا کے سامنے رکھنے پر وفاقی حکومت کی سفارتی کوششوں کی تعریف کی۔