بھارتی صحافی برکھا دت کا پاکستانی پائلٹ سے متعلق جھوٹا دعویٰ

جمعہ 9 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی صحافی برکھا دت نے ایک بار پھر بغیر کسی مصدقہ ثبوت کے متنازع اور اشتعال انگیز دعویٰ کیا ہے کہ ایک پاکستانی پائلٹ بھارت کی حراست میں ہے۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے اس خبر کو مکمل طور پر بے بنیاد، جھوٹ اور بھارتی پروپیگنڈے کا حصہ قرار دیا ہے۔

برکھا دت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئیٹر) پر لکھا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے جموں، پٹھان کوٹ، ادھم پور، سرینگر، آر ایس پورہ اور جیسلمیر پر کیے گئے میزائل اور ڈرون حملے ناکام بنا دیے ہیں، اور ان کارروائیوں کے دوران ایک پاکستانی پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کوئی ایسا فضائی حملہ یا آپریشن سرے سے کیا ہی نہیں گیا جس میں جنگی طیارے یا پائلٹس استعمال کیے گئے ہوں۔

مزید پڑھیں: پاکستان حملہ کرے گا تو دنیا دیکھے گی اور گونج بھی سنائی دے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا اور بعض صحافی من گھڑت دعوؤں کے ذریعے جان بوجھ کر عوام کو گمراہ کرنے اور صورتحال کو مزید کشیدہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے نازک حالات میں سنجیدہ صحافت کا تقاضا ہے کہ حقائق کی مکمل جانچ کے بعد خبر دی جائے۔

میڈیا تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برکھا دت جیسی تجربہ کار صحافی سے یہ توقع نہیں کی جاتی کہ وہ غیر مصدقہ معلومات کو بغیر کسی تحقیق کے پھیلائیں۔ ایسے وقت میں جب خطے میں جنگ کا خدشہ منڈلا رہا ہو، اس قسم کی خبریں آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہیں۔

واضح رہے کہ فروری 2019 میں جب بھارت نے پاکستان میں مبینہ حملے کیے تھے، تو پاکستان نے فوری جوابی کارروائی میں بھارتی مگ 21 طیارہ مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کو زندہ گرفتار کیا تھا۔

اُس وقت پاکستان نے ابھینندن کو دنیا کے سامنے پیش کیا، بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ دی، اور پھر امن کی علامت کے طور پر بغیر کسی شرط کے بھارت کے حوالے کر دیا، جسے عالمی برادری نے سراہا۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی بھارت کے پاس کسی پاکستانی پائلٹ کی گرفتاری کا ثبوت ہے تو وہ اسے عالمی برادری کے سامنے پیش کرے، جیسا کہ پاکستان نے 2019 میں کیا تھا۔ بصورت دیگر، ایسے دعوے اشتعال، افواہ اور جنگی جنون کے سوا کچھ نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp