سیشن کورٹ لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف ہتک عزت کے دعوے کی سماعت ہوئی، وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کے وکیل نے ان پر جرح کی۔
سیشن کورٹ لاہور میں عمران خان کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلماز علی نے کی، وزیر اعظم شہباز شریف جرح کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، عمران خان کے وکیل نے شہباز شریف کے بیان پر جرح کی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف وزیراعظم شہباز شریف کے 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت، وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ دعوے میں پاناما کیس کا ذکر کیا ہے، اس کیس کے بارے میں کیا جانتے ہیں، شہباز شریف نے جواب میں کہا کہ یہ بات پھر کہہ رہا ہوں، مجھ پر بہت بڑا بددیانتی کا الزام عائد کیا گیا تھا، 10 ارب روپے کا الزام لگایا گیا تھا، یہ سیدھا سا کیس ہے۔
سماعت سے قبل وزیر اعظم نے تمام افراد کو بھارت کے خلاف جنگ جیتنے کی مبارک باد دی، اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ کو بھی مبارک ہو، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے، یہ ساری قوم کی فتح ہے۔
وکیل نے سوال کیا کہ جو الزام لگایا گیا، کیا وہ تحریری طور پر لگایا گیا؟اس پر وزیر اعظم نے جواب دیا کہ جو الزام لگایا گیا وہ ٹی وی پر کئی بار دہرایا گیا، وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ بھی سیاست میں اس طرح کے الزام لگاتے رہے ہیں؟ تو شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی ثبوت کے بغیر بات نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: نیب تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری کتنی اور کہاں سے ہوئی؟
عمران خان کے وکیل نے سوال کیا کہ دعوے میں اخبارات کو فریق نہیں بنایا گیا نہ ہی لیگل نوٹس بھجوائے گئے، کیا یہ بھی بات درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اخبارات کو کوئی ایسا بیان نہیں دیا تھا؟ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، میں نے کوئی دوسرا دعویٰ دائر نہیں کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال کیا کہ عمران خان کی تقاریر اور بیانات کے محرکات کیا تھے؟عدالت نے سوال پر اعتراض کیا کہ یہ تو سوال ہی نہیں بنتا جبکہ شہباز شریف نے کہا کہ یہ بات آپ انہی سے پوچھیں۔
وکیل نے سوال کیا کہ پاناما کیس کا فیصلہ کیا ہوا تھا؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ پاناما کیس ان کے خلاف نہیں تھا، انہیں فیصلے کا معلوم نہیں، وہ پاناما کیس میں فریق نہیں تھا، یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے۔
عمران خان کے وکیل نے سوال دہرایا کہ سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی اور نواز شریف فریق ہیں، اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ہوں گے، لیکن میں فریق نہیں تھا، مجھ پر بڑی بددیانتی کا الزام لگایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت، وزیراعظم بذریعہ ویڈیو لنک پیش
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپریل 2017 میں تقریر کے دوران الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر چپ رہنے اور موقف سے پیچھے ہٹنے کے لیے انہیں 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔
10 ارب روپے کی پیشکش کے اس الزام پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا کیس دائر کیا تھا۔
جون 2020 میں شہباز شریف نے ایک بار پھر اپنے وکیل مصطفیٰ رمدے کی وساطت سے عمران خان کے خلاف ہتک عزت کے دعوے کی جلد سماعت کی متفرق درخواست دائر کی تھی۔
شہباز شریف نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ہتک عزت کا دعویٰ 3 سال سے زیر التوا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ دعویٰ کی جلد سماعت کی درخواست منظور کی جائے اور روزانہ کی بنیاد پر درخواست پر سماعت کی جائے۔
تاہم وزیراعظم شہباز شریف کے دعوے پر اب بھی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے، اس کیس کی آئندہ سماعت 2 جون کو ہوگی۔