سعودی عرب کے حکومتی ذرائع نے مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس کی تردید کردی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اے آئی ڈاکٹر کلینک کھولنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
عرب نیوز کے مطابق متعدد غیر ملکی میڈیا اداروں کی جانب سے کیے جانے والے دعووں میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب نے سنہ 2026 سے شراب کی فروخت کا لائسنس دینے کا منصوبہ بنا لیا ہے تاہم یہ دعوے غلط ہیں۔
ان دعووں میں متعلقہ حکام کی طرف سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے اور یہ سعودی عرب میں موجودہ پالیسیوں یا ضوابط کی عکاسی بھی نہیں کرتے۔
سعودی عرب، سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کے اپنے وژن کے تحت ایک منفرد اور ثقافتی طور پر عمیق تجربہ پیش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس نقطہ نظر کو بین الاقوامی زائرین کی طرف سے اچھی طرح سے پذیرائی ملی ہے جو مملکت کے بھرپور ورثے اور متنوع قدرتی مناظر کو دیکھنے آتے ہیں۔
غیر مسلم سفارت کاروں کے لیے شراب کے ضوابط کے حوالے سے ذرائع نے واضح کیا کہ سعودی عرب نے ایک نیا فریم ورک متعارف کرایا ہے جس کا مقصد سفارتی کھیپ کے غیر مجاز استعمال کو روکنا ہے۔
ان نئے اقدامات کے تحت اب غیر مسلم ممالک کے سفارت خانوں کو سفارتی کھیپوں میں شراب اور دیگر اشیا درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم غلط استعمال کو روکنے کے لیے سخت ریگولیٹری ہدایات کے تحت اس طرح کے سامان تک کنٹرول شدہ رسائی ممکن ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب اور قطر نے شام کے ذمہ قرض ورلڈ بینک کو ادا کردیا
ذرائع نے سعودی عرب کے سیاحت کے شعبے کی نمایاں ترقی کے حوالے سے کہا کہ سنہ 2024 میں ملک نے 29.7 ملین بین الاقوامی سیاحوں کا خیرمقدم کیا جو کہ سنہ 2023 میں 27.4 ملین کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہیں۔
مزید برآں ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کے سیاحتی اخراجات 283.8 بلین سعودی ریال تک پہنچ گئے جس میں غیر ملکی زائرین نے 168.5 بلین ریال کا حصہ ڈالا جس سے قومی معیشت کی حمایت میں سیکٹر کے کردار کو نمایاں کیا گیا۔