امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟

جمعرات 5 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ان ممالک میں افغانستان، ایران، یمن، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، ہیٹی، اریٹریا، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، اور ایکویٹوریل گنی شامل ہیں۔ اس پابندی کا اطلاق پیر سے ہو گا۔

صدر ٹرمپ نے اس اقدام کو کولوراڈو کے شہر بولڈر میں ایک یہودی احتجاج پر ہونے والے حملے کے بعد ضروری قرار دیا، جس میں مشتبہ حملہ آور محمد صابری سلیمان کو غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم قرار دیا گیا ہے، اس پر الزام ہے کہ اس نے ہجوم پر آتش گیر مواد اور پیٹرول چھڑک کر حملہ کیا۔

اس کے علاوہ 7 ممالک پر جزوی سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں، جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کی 22 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کا کون سا حکم عدالت میں چیلنج کردیا؟

صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بولڈر میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ غیر جانچے پرکھے غیر ملکی شہری ہمارے ملک کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ہم ایسے افراد کو یہاں نہیں چاہتے۔

انہوں نے نئی پابندیوں کا موازنہ اپنی 2017 کی پہلی مدتِ صدارت میں لگائی گئی ’طاقتور‘ سفری پابندیوں سے کیا، جنہیں اُس وقت دنیا بھر میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُس وقت کی پابندیوں نے امریکا کو ان دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھا جو یورپ میں ہوئے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یہ نئے اقدامات ان ممالک پر لاگو کیے گئے ہیں جو مناسب ویزا چھان بین، شناختی معلومات کی فراہمی، یا پاسپورٹ تصدیق کی صلاحیت نہیں رکھتے، خاص طور پر افغانستان، یمن، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان کو اس فہرست میں ’غیر مستحکم اور ناقابلِ اعتماد‘ قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟

ایران کو ’دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ریاستی ملک‘ قرار دیتے ہوئے بھی شامل کیا گیا ہے، حالانکہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔

وینزویلا کے وزیر داخلہ دیوسدادو کابیو نے امریکی اعلان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا میں موجودگی وینزویلا کے شہریوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

یہ نیا حکم نامہ اچانک جاری کیا گیا، جب صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران تقریباً 3 ہزار سیاسی طور پر نامزد عہدیداروں سے خطاب کیا۔ حیران کن طور پر، اعلان کے وقت کوئی بھی صحافی موجود نہیں تھا، حالانکہ اس سے قبل امریکی صدر اکثر ایسی پالیسیوں کا اعلان صحافیوں کی موجودگی میں کیا کرتے تھے۔

مزید پڑھیں:کیا صدر ٹرمپ امریکا کو تنہا اور کمزور بنا رہے ہیں؟

وائٹ ہاؤس کی نائب پریس سیکرٹری ایبیگیل جیکسن نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ امریکی عوام کو ان غیر ملکی عناصر سے بچانے کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہیں جو ہمارے ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے علیحدہ طور پر ہارورڈ یونیورسٹی آنے والے غیر ملکی طلبا پر ویزا پابندی کا بھی اعلان کیا ہے، جسے ناقدین نے ’لبرل اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن‘ سے تعبیر کیا ہے۔

یہ نئی پابندیاں بھی ممکنہ طور پر قانونی چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہیں، جیسا کہ صدر ٹرمپ کی اعلان کردہ متعدد دیگر پالیسیاں کرچکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp