ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح اسرائیلی حملے کے بعد سخت ردِعمل دیتے ہوئے اسرائیل کو ’دردناک اور شدید سزا‘ دینے کی دھمکی دی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا پر نشر ہونے والے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے ان حملوں کو ’مجرمانہ اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہ صیہونی حکومت نے ایک بار پھر اپنی شیطانی فطرت دنیا پر آشکار کر دی ہے، انہوں نے ہمارے سویلین اور کمانڈروں کو نشانہ بنا کر ایک بڑا جرم کیا ہے۔
In the Name of God, the Compassionate, the Merciful
To the great Iranian nation! Zionist regime has committed a crime in our dear country today at dawn with its satanic, bloodstained hands. It has revealed its malicious nature even more than before by targeting residential areas.— Khamenei.ir (@khamenei_ir) June 13, 2025
سپریم لیڈر کے ایکس ہینڈل سے بھی جاری کیے گئے اس بیان کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ایک دردناک اور شدید انتقام کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
یہ بیان ایرانی مسلح افواج کی جانب سے ان حملوں کی تصدیق کے بعد سامنے آیا، جن میں تہران میں اہم مقامات اور سینیئر حکام کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی سمیت کئی اعلیٰ افسران جاں بحق ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں کون کون سی اہم ایرانی شخصیات شہید ہوئیں
ایرانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے یقین دہانی کرائی کہ بزدلانہ اسرائیلی جارحیت ایرانی جواب کے بغیر نہیں رہے گی۔ ’صیہونی حکومت اور اس کے اتحادی فیصلہ کن اور تباہ کن جواب کے لیے تیار ہو جائیں۔ یہ وعدہ ہے۔‘
ادھر اسرائیلی فوج نے اپنے حملوں کو ’پیشگی اور درست نشانہ بنانے والا اقدام‘ قرار دیا ہے، جس کا مقصد ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کو ختم کرنا تھا، تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں عام شہری آبادی کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں:ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے بعد عراق کا فضائی حدود بند کرنے کا اعلان
ایرانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکرچی نے ان حملوں کو ’وحشیانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، انہوں نے امریکا پر بھی ان حملوں کی حمایت کا الزام عائد کیا۔
خطے میں پہلے ہی کشیدگی جاری تھی، مگر ان حملوں نے حالات کو خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے، ایران میں سوگ کا ماحول ہے اور ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ واقعہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تصادم کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔