اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی میں حالیہ کمی، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور زرِمبادلہ کے ذخائر کے استحکام کے باعث شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ 5 مئی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا تھا۔ ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 12 سے 11 فیصد پر آگئی تھی۔ اس کمی کا مقصد کاروباری لاگت میں کمی اور معاشی سرگرمیوں کا فروغ تھا۔
یہ بھی پٖڑھیے شرح سود میں کمی سے پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا فرق پڑا؟
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کا منظرنامہ پچھلے تخمینے کے مقابلے میں مزید بہتر ہوا ہے اور عمومی مہنگائی میں کمی کا رجحان اپریل کے مہینے میں بھی جاری رہا، مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر مستحکم ہوجائے گی۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حالیہ معاشی اعداد و شمار اشارہ دے رہے ہیں کہ مہنگائی میں رفتہ رفتہ کمی آ رہی ہے، اور رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح مزید کم ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیے شرح سود میں کمی کے عام آدمی اور معیشت پر کیا اثرات ہوں گے؟
شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں نے محتاط اور متوازن قرار دیا ہے، تاہم بعض ماہرین توقع کر رہے تھے کہ شرح سود میں معمولی کمی کی جائے گی تاکہ معاشی سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی میں کمی اور مالیاتی استحکام کا رجحان برقرار رہا، تو آئندہ پالیسی اجلاسوں میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان موجود ہے۔