حکومت پاکستان حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران مثالی سفارتی کردار اور قیادت کے اعتراف کے طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کا حل اور دونوں عظیم ممالک کے درمیان تجارت چاہتا ہوں، ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کو پیغام
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں حکومت پاکستان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری نے حال ہی میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی اور جس کے نتییجے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت معصوم جانوں کا نقصان ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا جو ایک سوچا سمجھا، مضبوط اور درست فوجی جواب تھا اور جس کو احتیاط سے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کیا جا سکے۔ اس دوران یہ بھی خیال رکھا گیا تھا کہ بھارتی شہریوں کی جانیں عمداً ضائع نہ ہوں۔
مزید پڑھیے: فیلڈ مارشل کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اندرونی کہانی کیا ہے؟
حکومت پاکستان نے کہا کہ اس نازک موقعے پر صدر ٹرمپ نے اسلام آباد اور نئی دہلی سے مؤثر رابطہ قائم کر کے کشیدگی کو کم کیا اور 10 مئی 2025 کو جنگ بندی کروا کر جنوبی ایشیا کو ایک ممکنہ بڑے تصادم سے بچا لیا۔
Government of Pakistan Recommends President Donald J. Trump for 2026 Nobel Peace Prize
The Government of Pakistan has decided to formally recommend President Donald J. Trump for the 2026 Nobel Peace Prize, in recognition of his decisive diplomatic intervention and pivotal…
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) June 20, 2025
پاکستانی حکومت نے نہ صرف صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا بلکہ کشمیر کے مسئلے کے پائیدار حل کی خاطر ان کی بارہا ثالثی کی پیش کش کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران سے مذاکرات پر فیصلہ کریں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس
حکومت نے بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت سنہ 2025 کے پاکستان بھارت بحران کے دوران اس کی عملی سفارتکاری اور مؤثر امن سازی کی وراثت کے تسلسل کو واضح طور پر پیش کرتی ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ علاقائی اور عالمی استحکام اور خصوصاً مشرق وسطیٰ میں جاری بحرانوں کے خاتمے کے لیے ان کی مخلصانہ کوششیں جاری رہیں گی۔
’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟
پاکستان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن نوبیل پرائز کے لیے نامزد کیے جانے کے بعد ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے، دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس بحث میں خود امریکی صدر بھی شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’مجھے جمہوری جمہوریہ کانگو اور جمہوریہ روانڈا کے درمیان معاہدہ کروانے پر امن کا نوبیل انعام نہیں ملے گا، مجھے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے پر بھی امن کا نوبیل انعام نہیں ملے گا‘۔
US President Donald Trump posts, "… I won’t get a Nobel Peace Prize for this (Treaty between the Democratic Republic of the Congo, and the Republic of Rwanda), I won’t get a Nobel Peace Prize for stopping the War between India and Pakistan, I won’t get a Nobel Peace Prize for… pic.twitter.com/vboXwZXjXf
— ANI (@ANI) June 20, 2025
انہوں نے لکھا کہ ’میں یہ بتاتے ہوئے بہت خوش ہوں کہ میں نے، وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مل کر، جمہوری جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے درمیان ایک شاندار معاہدہ طے کرایا ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے تنازع کے خاتمے کے لیے ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تھا، اور جس میں بے پناہ خونریزی اور ہلاکتیں ہوئیں شاید دنیا کے اکثر جنگوں سے بھی زیادہ‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’روانڈا اور کانگو کے نمائندے پیر کو واشنگٹن آ رہے ہیں تاکہ معاہدے پر دستخط کریں۔ یہ افریقہ کے لیے ایک عظیم دن ہے، اور صاف الفاظ میں، دنیا کے لیے ایک زبردست دن ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے پر بھی نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، مجھے سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا، مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم رکھنے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا۔
انہوں نے قوسین میں وضاحت بھی کہ یہ وہی ایتھوپین ڈیم ہے جس کی مالی معاونت امریکا نے کی، اور جو دریائے نیل کے پانی کو نمایاں طور پر کم کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے مشرقِ وسطیٰ میں ابراہم معاہدے کرانے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا، حالانکہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو مزید ممالک اس میں شامل ہوں گے، اور مشرقِ وسطیٰ کو پہلی بار ’صدیوں‘ میں ایک متحد پلیٹ فارم پر لائیں گے‘۔
انہوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے درج کیا کہ ’ نہیں، مجھے نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کر لوں، چاہے وہ روس/یوکرین ہو یا اسرائیل/ایران، نتیجہ کچھ بھی ہو، لوگ جانتے ہیں، اور میرے لیے یہی سب سے اہم بات ہے‘۔
’نوبیل انعام کا جنون ٹرمپ کو تاریخ نظر انداز کرنے پر مجبور کر رہا ہے‘
پاکستان کی جانب سے امن کے نوبیل انعام کے ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کیے جانے کے بعد خود ٹرمپ اور ان کی حامی و مخالفین اس بات کو کس طرح لے رہے ہیں یہ ایک دلچسپ صورتحال ہے۔
یوں امریکی صدر کی جانب سے ’نوبیل امن انعام‘ دیے کے حوالے سے شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نوبیل انعام کی خواہش کا اظہار کر رہے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟
مگر خود امریکا میں اس ان کی اس خواہش کو کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے، اس کا اندازہ پینٹاگون کے سابق اہلکار مائیکل روبن کے اس بیان سے بخوبی ہوجاتا ہے جس میں انہوں نے ’نوبیل انعام‘ کے حصول کو ٹرمپ کے جنون سے تعبیر کیا ہے۔
مائیکل روبن نے بھارتی نیوز پلیٹ فارم ایشیئن نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل انعام کا جنون انہیں تاریخ کو نظر انداز کرنے اور دوسری قوموں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر مجبور کر رہا ہے‘۔
کم و بیش انہیں خیالات کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹرمپ کے شدید ناقد جان بولٹن کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ کی عوامی زندگی کا مرکز خود ان کی ذات کا جلال ہے، اور نوبیل انعام ان کے کمرے کی دیوار پر سجانے کے لیے ایک بہترین چیز ہے‘۔