اسرائیل نے ایک فضائی حملے میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور (آئی آر جی سی) کے ایک اعلیٰ کمانڈر کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، جس سے پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا سجیل 2 میزائل: اسرائیل میں تباہی مچانے والے جدید ترین ہتھیار کی خاص بات کیا؟
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امین پورجودکی جو پاسداران کے ایرو اسپیس فورس میں دوسری ڈرون یونٹ کی قیادت کر رہے تھے، اسرائیلی فضائیہ کے نشانہ بنائے گئے حملے میں ہلاک ہو گئے۔
یہ حملہ ہفتے کے روز ہوا تھا، لیکن حملے کی صحیح جگہ یا دیگر تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کی گئیں۔
اسرائیلی حکام نے امین پورجودکی کو ایران کے ڈرون پروگرام میں ایک اہم شخصیت قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ایسی ڈرون سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے تھے جو اسرائیلی مفادات کے لیے خطرہ تھیں۔
ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ آئی ڈی ایف نے آمین پورجودکی کو ختم کرنے کی تصدیق کی ہے، جو انقلابی گارڈز کے ایرو اسپیس فورس میں دوسری ڈرون یونٹ کے کمانڈر تھے۔
یہ بھی پڑھیں:18ویں لہر: ایران کے ڈرونز اور میزائلوں کا اسرائیل پر نیا اور بھرپور حملہ، تل ابیب کے مرکز میں آگ بھڑک اٹھی
خطے میں ڈرون حملوں کو مربوط کرنے اور ایرانی پراکسیز کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرنے میں ان کا کردار انہیں ایک جائز ہدف بناتا تھا۔”
ایرانی حکام کی طرف سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، اور اس رپورٹ کی تیاری تک تہران نے پورجودکی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اسرائیل کا اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر حملہ
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نےاصفہان میں نیوکلیئر سائٹ کونشانہ بنایا تاہم اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کسی خطرناک مواد کاکوئی اخراج نہیں ہورہا۔
تل ابیب کے مرکز میں آگ بھڑک اٹھی
پاسداران انقلاب ایران نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر جاری بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جوابی حملوں کے نئے مرحلے میں ڈرونز نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ہفتے کی صبح جاری ہونے والے بیان کے مطابق، پاسداران انقلاب نے ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت اسرائیل پر 18ویں حملے کی لہر شروع کی ہے۔
اس مرحلے میں ایران نے خودکش اور لڑاکا ڈرونز کے ساتھ ساتھ جدید میزائل بھی استعمال کیے ہیں، جن میں ٹھیک نشانے پر مار کرنے کی صلاحیت ہے۔
ان میزائلوں میں ٹھوس اور مائع ایندھن دونوں استعمال ہوتے ہیں۔ ان ہتھیاروں سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے مرکزی حصوں، بن گوریون ہوائی اڈے، اسرائیلی فوجی ٹھکانوں، اور ان کے آپریشنل اور لاجسٹک مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
’شاہد 136‘ ڈرونز
ایرانی بیان کے مطابق، ان ڈرونز اور میزائلوں نے اپنے تمام اہداف کامیابی سے تباہ کیے۔ جمعے کی رات متعدد ’شاہد 136‘ ڈرونز نے مسلسل کارروائیاں جاری رکھیں، جبکہ اسرائیل کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام بھی ان ڈرونز کو روکنے میں ناکام رہے، جس کے باعث اسرائیلی شہریوں کو دوبارہ پناہ گاہوں میں چھپنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری
پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ایران میزائلوں اور ڈرونز کے امتزاج سے اپنی کارروائیاں منظم اور مسلسل انداز میں جاری رکھے گا۔
ایران کا تل ابیب پر بڑا ڈرون اور میزائل حملہ، اسرائیلی دفاع ناکام
تہران سے جاری خبروں کے مطابق ایران نے ہفتے کی صبح اسرائیلی فوجی اہداف پر ایک نئی اور بڑی میزائل و ڈرون حملے کی لہر شروع کی، جس میں اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو ناکام بناتے ہوئے مرکزی تل ابیب سمیت کئی علاقوں میں آگ بھڑکا دی گئی۔
BREAKING: New footage shows a building in Holon, south of Tel Aviv, struck by rocket shrapnel from the latest barrage from Iran. pic.twitter.com/gOb934M4Fn
— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) June 21, 2025
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، پاسداران انقلاب نے یہ کارروائی بڑے پیمانے پر کی، جس میں اسرائیل کے فوجی اور لاجسٹک مراکز کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی کہ ایران سے 10 بیلسٹک میزائل داغے گئے جن میں سے صرف پانچ کو روکنے کا دعویٰ کیا گیا۔ ان میں سے ایک میزائل جنوبی تل ابیب کے علاقے ہولون میں گرا، جس کے باعث ایک بلند عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اٹھی۔
تل ابیب اور متعدد اسرائیلی بستیاں دھماکوں سے لرز اٹھیں، اور کئی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجا دیے گئے۔ ایرانی حملوں کے تسلسل کے باعث اسرائیل نے اپنے نئے فضائی دفاعی نظام ’لائٹننگ‘ کی تنصیب شروع کر دی ہے تاکہ ایرانی ڈرونز کا مقابلہ کیا جا سکے۔
Breaking | Fragments of the Iranian missile that struck Tel Aviv in central occupied Palestine. pic.twitter.com/m8WbCSC0r5
— Quds News Network (@QudsNen) June 21, 2025
اسرائیلی اخبار ’دی یروشلم پوسٹ‘ نے تسلیم کیا کہ ایران پر ایک ہفتہ قبل ہونے والے اسرائیلی حملے کے باوجود تہران کی مرکزی حکومت میں کسی عدم استحکام کے آثار نہیں، بلکہ اس کی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔
ایران کی یہ تازہ کارروائی جوابی حملوں کی 18ویں لہر ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ تہران فوجی دباؤ کو نہ صرف برقرار رکھے گا بلکہ اس میں اضافہ بھی کرے گا، جب تک کہ وہ اپنے تزویراتی اہداف حاصل نہ کر لے۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ایران کے حیرت انگیز اور بھرپور حملے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکا اس تنازع میں شریک ہوا تو خطے میں اس کے فوجی اڈے بھی خطرے کی زد میں آ جائیں گے۔
’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘
پاسداران انقلاب ایران نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیے گئے تازہ میزائل حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں ہونے والی وسیع تباہی ظاہر کرتی ہے کہ ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی حملہ آور صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پاسدارانِ انقلاب کی سائڑ ’تسنیم نیوز‘ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت اسرائیلی قابض حکومت پر 17ویں مرحلے کا حملہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا سجیل 2 میزائل: اسرائیل میں تباہی مچانے والے جدید ترین ہتھیار کی خاص بات کیا؟
بیان کے مطابق حالیہ حملے میں داغے گئے میزائل قابض فلسطینی علاقوں میں پھیلے مختلف اہداف پر انتہائی درستگی کے ساتھ گرے۔ ان اہداف میں صیہونی فوجی مراکز، دفاعی صنعتوں کے یونٹس، کمانڈ و کنٹرول مراکز، اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والی کمپنیاں، اور نیواتیم و ہتساریم کے فضائی اڈے شامل تھے۔
پاسدارانِ انقلاب کے مطابق یہ تمام اہداف غزہ، لبنان اور یمن کے مظلوم عوام کے خلاف کام کرنے والے ’محورِ شر‘ کی فہرست میں شامل تھے۔ ان کا استعمال اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی کیا گیا تھا۔
تل ابیب، حیفہ اور بیر سبع میں ہونے والے زوردار دھماکے اور انتہائی درست نشانے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی حملہ آور قوت مسلسل بڑھ رہی ہے، اور یہ سلسلہ مجرمانہ صیہونی حکومت کو مکمل سزا دیے جانے تک جاری رہے گا۔
پاسدارانِ انقلاب کے مطابق ایرانی عوام کی بڑی تعداد میں ’غیظ و فتح‘ کے مظاہروں میں شرکت، بیرونِ ملک مقیم ایرانیوں کی ولولہ انگیز حمایت، اور دنیا کی آزاد اقوام اور مزاحمتی گروہوں کا اظہارِ یکجہتی، اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی مسلح افواج کے عزم و حوصلے کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں اسرائیلی انٹرسیپٹرز کم پڑ گئے‘، امریکی میڈیا کا واویلا
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت نے 13 جون کو ایران پر بلااشتعال حملہ کرتے ہوئے اس کے جوہری، عسکری اور رہائشی مراکز کو نشانہ بنایا، جن کے نتیجے میں متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈرز، ایٹمی سائنس دان، اور عام شہری شہید ہوئے۔
اس کے فوری بعد ایرانی مسلح افواج نے جوابی کارروائیاں شروع کیں۔ 20 جون تک، اسلامی انقلابی گارڈز کور کی ایئرو اسپیس فورس “آپریشن سچا وعدہ 3” کے تحت اسرائیل پر 17 مرحلوں میں جوابی میزائل حملے کر چکی ہے۔
ایران کے پاس 2 ہفتے کی مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ممکنہ امریکی فضائی حملے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے کا وقت ہے، اور ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ (ٹرمپ) اس مدت سے پہلے بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا
ٹرمپ نے کہا کہ ایران یورپی ممالک سے بات چیت نہیں کرنا چاہتا، اور جنیوا میں یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔ ان مذاکرات کا مقصد اسرائیل اور ایران کے مابین جاری تنازع کو ختم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کرنے کے امکان کو کمزور سمجھتے ہیں، خاص طور پر اس کے بعد جب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل جارحیت نہیں روکتا، تہران امریکا سے بات چیت دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔
انہیں ایک مہلت دی ہے
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ایک مہلت دی ہے، اور میں کہوں گا کہ 2 ہفتے اس کی زیادہ سے زیادہ حد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا لوگ عقل سے کام لینا شروع کرتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘
یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اگلے 2 ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ کارروائی کرنی ہے یا نہیں، کیونکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے امکانات موجود ہیں۔
ٹرمپ کے اس بیان کو وسیع پیمانے پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے 2 ہفتے کی سفارتی مہلت کے طور پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد یورپی طاقتوں نے تہران سے فوری مذاکرات شروع کر دیے تھے۔
یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا
تاہم، اپنے تازہ ترین بیان میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام پر پیش رفت نہ ہوئی تو وہ 2 ہفتوں کا انتظار کیے بغیر بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے یورپ کے کردار کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے سفارتکاروں کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات چیت بے سود رہی۔ ایران یورپ سے نہیں بلکہ ہم سے بات کرنا چاہتا ہے۔ یورپ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا۔
دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے مطالبے پر اسرائیل سے حملے روکنے کی درخواست کریں گے، تو انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسا کہنا بہت مشکل ہے۔ اگر کوئی فریق غالب ہو رہا ہو تو یہ درخواست کرنا مشکل ہو جاتا ہے، لیکن ہم تیار ہیں، بات چیت کے لیے بھی آمادہ ہیں، اور دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
اسرائیلی طیاروں کی جانب سے عراقی فضائی حدود کی خلاف ورزی
اقوام متحدہ میں عراق کے قائم مقام مندوب عباس کاظم عبید الفتلاوی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ جمعے کے روز 50 سے زائد اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے عراق کی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ طیارے شام اور اردن کے سرحدی علاقوں سے داخل ہوئے اور نجف، کربلا اور بصرہ جیسے مقدس شہروں کے اوپر سے گزرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ پروازیں نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے مقدس مقامات کو بھی شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جس پر عراقی عوام شدید ردعمل ظاہر کر سکتے ہیں۔
’ اسرائیلی اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں‘، پاکستان
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کی سخت مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ سیز فائر کے لیے سلامتی کونسل کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ سفارتی راستہ اختیار کیا جائے اور دونوں فریق فوری مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ صورت حال مکمل قابو سے باہر نہ ہو جائے۔
ایران اسرائیل تنازع عالمی تباہی کے دہانے پر ہے، سیکریٹری اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بحران کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدام کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ تنازع مزید پھیلتا ہے تو اس کے اثرات پر کسی کا قابو نہیں رہے گا۔ گوتریس نے یاد دلایا کہ ایران بارہا واضح کر چکا ہے کہ وہ نیوکلیئر ہتھیار نہیں بنا رہا، اس لیے سفارت کاری کے دروازے کھلے رکھنے چاہییں۔
امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں
امریکا نے ایران کے خلاف ایک اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے 20 ایرانی اداروں، 5 افراد اور 3 بحری جہازوں پر انسداد دہشت گردی کے تحت نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کی عسکری اور دفاعی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد میں پاسداران انقلاب اسلامی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایران کو خطے میں کشیدگی بڑھانے سے روکنے کی کوشش کا حصہ ہے۔