پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی رکن بلال یامین کی گھڑی چوری کا واقعہ 16 جون کو اس وقت پیش آیا، جب صوبہ پنجاب کا بجٹ پیش کیا جارہا تھا جبکہ اپوزیشن اراکین وزیر اعلیٰ مریم نواز کی موجودگی میں احتجاج کر رہے تھے۔
حکومتی اراکین وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کے گرد حفاظتی دیوار بن کر کھڑے تھے اور ساتھ میں اپوزیشن کے احتجاج اور نعروں کا جواب دے رہے تھے، اسی دوران حکومتی ایم پی اے بلال یامین نے اپنے ہاتھ سے گھڑی اتاری اور اپوزیشن کو گھڑی چور ،گھڑی چور کے نعرے لگانے لگے۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن رکن اعجاز شفیع لیڈر آف دی ہاؤس مریم نواز کی جانب بڑھنے لگے تو حکومتی اراکین نے انہیں روکنے کی کوشش کی جس پر ایوان کا ماحول مزید کشیدہ ہو گیا، بلال یامین اور اعجاز شفیع کے درمیان پہلے تلخ کلامی اور پھر سخت جملوں کا استعمال اور پھر بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پنجاب میں 2 پاور ہاؤسز کام کررہے ہیں؟
اسی اثنا میں حکومتی رکن اسمبلی بلال یامین کی گھڑی چوری ہوگی جو وہ لہرا لہرا کر اپوزیشن کو دیکھا رہے تھے، بلال یامین نے اجلاس کے بعد واقعے کا نوٹس لینے کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کو تحریری طور پر درخواست جمع کروائی اور اپنا ویڈیو بیان بھی جاری کردیا۔
جس میں انہوں نے کہا کہ بجٹ سیشن کے دوران اپوزیشن رکن اعجاز شفیع ڈیسک پر کھڑے تھے، میں نے انہیں نیچے اترنے کی درخواست کی تو ان سے تلخ کلامی ہو گئی، بعد ازاں تلخ کلامی ہاتھا پائی میں بدلی تو اسی دوران اعجاز شفیع کے ہاتھ سے میری گھڑی اتر گئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی گھڑی اپوزیشن رکن اعجاز شیفع نے چوری کر لی ہے، لہذا اسپیکر پنجاب اسمبلی اس معاملے کا نوٹس لیں۔
مزید پڑھیں:پنجاب حکومت کا 26-2025 کا ٹیکس فری بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10، پینشن میں 5 فیصد اضافہ تجویز
صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے بلال یامین کی پنجاب اسمبلی اجلاس میں گھڑی چوری ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ پھر سے گھڑی چوری اور وہ بھی اسمبلی سے، تحریک انصاف اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گی کیونکہ چوریاں کرنا تحریک انصاف کی قیادت کا پرانا شیوہ ہے۔
اپوزیشن رکن اسمبلی کا جواب
پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی اعجاز شفیع نے بلال یامین کے الزام کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا سامنا کرنے کا کہا انہوں نے بتایا کہ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی وزیر خزانہ کی تقریر کے آغاز پر ہوئی، اس کے بعد ڈھائی گھنٹے تک ہمارا احتجاج جاری رہا لیکن بلال یامین نے اس دوران کوئی بات نہیں کی۔
’بعد میں میرے خلاف تحریری درخواست دے دی جس پر میں نے سیکریٹری اسمبلی کو کہا ہے کہ ایوان کے اندر لگے ہائی ریزولیوشن کیمروں کی ریکارڈنگ چیک کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔‘
مزید پڑھیں:عوامی فلاح کے منصوبوں میں پنجاب سب صوبوں پر بازی لے گیا
اعجاز شفیع کے مطابق حکومتی رکن بلال یامین نے اگر معافی نہ مانگی تو وہ ان کیخلاف تحریک استحقاق جمع کرائیں گے۔
اعجاز شفیع نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایک سال کے بعد ایوان میں آئیں تو احتجاج کرنا ہمارا حق تھا اور ہم اپنا حق استعمال کر رہے تھے، یہ سب خود چور ہیں بلکہ ان کی پوری جماعت ہی چور ہے اور یہ الزام دوسروں پر لگاتے ہیں۔
’مجھے سیکرٹری اسمبلی یا اسپیکر پنجاب اسمبلی نے تحقیقات کے لیے بلایا تو میں بالکل اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے حاضر ہوں گا۔‘
اسپیکر تحقیقاتی کمیٹی
اسپیکر کی تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ کیمروں کی مدد سے ایوان میں ہونے والے ااحتجاج کے دوران جو گھڑی چوری کا الزام اپوزیشن رکن اسمبلی اعجاز شیفع پر حکومتی رکن نے لگایا تھا وہ غلط ہے، اپوزیشن رکن اسمبلی نے ان کی کوئی گھڑی چوری نہیں کی۔
کمیٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کے بعد حکومتی رکن بلال یامین نے گھڑی چوری کا جھوٹا الزام عائد کرنے پر ایوان میں میاں اعجاز شفیع سے معذرت کرلی۔
’مجھے اس وقت یہ محسوس ہوا کہ اعجاز شفیع نے میری گھڑی اتارلی ہے میں اسپیکر کی جانب سے اس معاملے پر قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ سے متفق ہوں، الزام کے باعث اعجاز شفیع کی دل آزاری ہوئی ہے تو ان سے بھی معذرت چاہتا ہوں۔‘
مزید پڑھیں: ایئر پنجاب کی پہلی پرواز کب اڑان بھرے گی؟ مریم اورنگزیب نے بتادیا
جس کے بعد اپوزیشن رکن اسمبلی نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سے کہا کہ حکومتی ارکان کو رولز اور تہذیب سکھانے کا بندوبست کریں اس طرح کے الزامات سے پگڑی اچھالنے کا سلسلہ غلط ہے۔
حکومتی رکن اسمبلی بلال یامین نے وی نیوز کو بتایا کہ سپیکر کی جانب سے گھڑی چوری کے معاملے پر بنائی جانے والی کمیٹی ابھی تک میری گھڑی تلاش نہیں کر سکی البتہ مجھے جس اپوزیشن رکن اسمبلی پر شک تھا وہ غلط تھا۔
’میرا اب بھی اسپیکر پنجاب اسمبلی سے مطالبہ ہے کہ مجھے میری گھڑی ڈھونڈ کر دی جائے اور چور کو بھی پکڑیں، یہ گھڑی میرے لیے بہت قمیتی ہے یہ گھڑی مجھے میرے والد نے میری شادی کے موقع پر پہنائی تھی۔‘