دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو نکالنے کے بعد جب ان کی میتوں کے تابوت کچرا اٹھانے والی گاڑیوں میں بھیجے گئے تو خیبرپختونخوا حکومت کو عوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جاں بحق افراد کی میتیں لانے کے لیے تابوت ایسی گاڑیوں میں بھیجے جارہے ہیں جو عموماً صفائی کے لیے استعمال ہوتی ہیں، جسے عوام نے انسانی وقار کی سنگین توہین قرار دیا۔ شہریوں اور سوشل میڈیا صارفین نے حکومتِ خیبرپختونخوا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام انتظامی غفلت، بے حسی اور بے حرمتی کی بدترین مثال ہے۔
سوات انتظامیہ نے سیلاب میں جاں بحق ہونیوالوں کیلئے تابوت ٹی ایم اے کے کچرا اٹھانے والی گاڑی میں بھیجے pic.twitter.com/x5i858I7xx
— Muhammad Faheem (@MeFaheem) June 27, 2025
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ایکس صارف فرح لودھی خان نے لکھا کہ ’ انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ زندوں کی قدر ہو یا نہیں مگر مرنے والوں کی بے حرمتی کا پورا سامان ہوتا ہے یہاں۔ نہ آبادی کے حساب سے مردہ خانے، نہ تمیز طریقے سے تجہیز و تدفین کا انتظام، اونچے نیچے، بغیر باؤنڈری کے اپنی مرضی سے بنے قبرستان۔ بندہ سوچے مریں گے تو بھی عزت نہیں۔ ‘
انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ زندوں کی قدر ہو یا نہیں مگر مرنے والوں کی بے حرمتی کا پورا سامان ہوتا ہے یہاں۔ نہ آبادی کے حساب سے مردہ خانے، نہ تمیز طریقے سے تجہیز و تدفین کا انتظام، اونچے نیچے، بغیر باؤنڈری کے اپنی مرضی سے بنے قبرستان۔
بندہ سوچے مریں گے تو بھی عزت نہیں۔— farah lodhi khan (@farah_lodhi) June 27, 2025
ایک اور صارف نے لکھا کہ آج ایک بار پھر ثابت ہوا کہ ہم پر مسلط لوگوں میں انسانیت مرچکی ہے۔
آج ایک بار پھر ثابت ہوا کہ ہم پر مسلط لوگوں میں انسانیت مر چکی ہے
— Naeem 6-0 (@Qasranibaloch78) June 27, 2025
صارف شیر افضل خان نے لکھا کہ انتہائی بے غیرتی والا کام ہے یہ اگر زمہ داروں کو سزا نہیں دی اس پر تو لعنت ہو آپ پر بھی۔ لعنت ہمارے اس ووٹ پر جو تم جیسے نا اہلوں کو دیا ہے۔
@YarMKNiazi @AliAminKhanPTI
انتہائی بے غیرتی والا کام ہے یہ
اگر زمہ داروں کو سزا نہیں دی اس پر
تو لعنت ہو آپ پر بھی۔
لعنت ہمارے اس ووٹ پر جو تم جیسے نا اہلوں کو دیا ہے۔— Sher Afzal Khan (@afzalkhan76) June 27, 2025
واقعے پر اب تک صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی واضح وضاحت یا معافی سامنے نہیں آئی، جس پر عوامی غصہ مزید بڑھ گیا ہے۔