اسلام آباد ہائیکورٹ کی موسم گرما کی تعطیلات میں ججز کی چھٹیوں اور دستیابی کا آفس آرڈر جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کوئی چھٹی نہیں کریں گے، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس محمد آصف نے ابھی شیڈول نہیں بتایا جبکہ دیگر ججز تقریباً ایک ماہ چھٹی کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جولائی اور اگست 2025 کے لیے عدالتی تعطیلات کا باقاعدہ شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے تحت عدالت کے مختلف معزز ججز کی دستیابی اور عدم دستیابی کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی موسم گرما کی تعطیلات میں ججز کی چھٹیوں اور دستیابی کا آفس آرڈر جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کوئی چھٹی نہیں کرینگے، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس محمد آصف نے ابھی شیڈول نہیں بتایا جبکہ دیگر ججز تقریباً ایک ایک ماہ چھٹی کرینگے اور ایک ایک ماہ کیلئے… pic.twitter.com/rLqmEfXBVp
— Ehtsham Kiani (@ehtshamkiani) July 3, 2025
جاری کردہ آفس آرڈر کے مطابق چیف جسٹس سرفراز احمد ڈوگر تعطیلات کے دونوں مہینوں کے دوران عدالت میں فرائض انجام دیتے رہیں گے اور کسی قسم کی رخصت نہیں لیں گے جبکہ جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس بابر ستار جولائی میں چھٹی پر ہوں گے جبکہ اگست میں دستیاب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 5 ماہ کے تنازعات کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن گئے
جسٹس خادم حسین اور جسٹس اعظم خان اگست میں رخصت پر ہوں گے جبکہ جولائی میں عدالتی فرائض انجام دیں گے، اسی طرح جسٹس ارباب محمد طاہر اگست میں چھٹی پر ہوں گے اور جولائی میں دستیاب رہیں گے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان یکم جولائی سے 20 جولائی تک دستیاب ہوں گے، جبکہ 21 جولائی سے 30 اگست تک رخصت پر ہوں گے، جسٹس انعام امین منہاس20 جولائی سے 20 اگست تک چھٹی پر ہوں گے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس آرڈر کے مطابق جسٹس ثمن رفعت امتیاز 14 سے 18 جولائی اور پھر 4 سے 22 اگست تک رخصت پر ہوں گی، دوسری جانب جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس محمد آصف کی تعطیلات کا شیڈول تاحال جاری نہیں کیا گیا۔
عدالتی ذرائع کے مطابق تعطیلات کے دوران اہم نوعیت کے مقدمات بدستور سنے جائیں گے، ان میں ضمانت کی درخواستیں، حبس بے جا سے متعلق کیسز، فکس مقدمات اور اسٹے آرڈر سے متعلق درخواستیں شامل ہوں گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ بھی تعطیلات کے دوران مقدمات کی فائلنگ کے لیے کھلی رہے گی تاکہ فوری نوعیت کے مقدمات کی کارروائی جاری رکھی جا سکے۔