مال روڈ مری پر جھگڑا اور فائرنگ کس وجہ سے ہوئی؟

جمعرات 3 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملکہ کوہسار مری کے معروف سیاحتی مقام مال روڈ پر گزشتہ روز 2 گروپوں کے درمیان شدید جھگڑے، پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ تصادم کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی سیاحوں کی گاڑیوں اور ہوٹلوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

واقعہ مری کے جی پی او چوک کے قریب اس وقت پیش آیا جب مبینہ طور پر موجودہ انجمن تاجران اور سابق انجمن تاجران کے نمائندے آپس میں ٹکرا گئے۔ ذرائع کے مطابق دونوں گروپوں کے درمیان سوشل میڈیا اور پریس کانفرنسز کی سطح پر کافی عرصے سے کشیدگی جاری تھی۔

عینی شاہدین کے مطابق جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب فریقین کی گاڑیاں تنگ سڑک پر آمنے سامنے آ گئیں اور راستہ نہ دینے پر پہلے تلخ کلامی ہوئی، پھر گالم گلوچ، اور بعد ازاں نوبت فائرنگ تک جا پہنچی۔ ایک گروپ کی جانب سے ہوٹل کی چھت سے فائرنگ کا آغاز کیا گیا، جس کے جواب میں دوسرے گروپ نے پتھراؤ اور جوابی فائرنگ کی۔ جھڑپ کا یہ سلسلہ قریباً 2 گھنٹوں تک جاری رہا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز مری سے واپسی پر فیلڈ اسپتال دیکھ کر رک گئیں، سہولیات کا جائزہ

واقعے کے دوران پولیس جائے وقوعہ پر موجود رہی لیکن مبینہ طور پر خاموش تماشائی بنی رہی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں پولیس کی غیر فعالیت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک گروپ کے 8 اور دوسرے کے 15 افراد کو گرفتار کر لیا۔

مری پولیس کے مطابق، جھگڑا امتیاز شہید روڈ پر پیش آیا، جس میں دونوں گروپوں کی جانب سے شدید ہوائی فائرنگ کی گئی۔ واقعے کے بعد اے ایس پی مری زمان علی، ایس ایچ او مری اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور گرفتار افراد کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

مقامی شہریوں اور سیاحوں کی جانب سے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مری جیسے سیاحتی مقام پر اس قسم کے مناظر سیاحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مری کا پرامن تشخص برقرار رہ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp