وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے، پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنے کے اقدامات کو جارحیت سمجھا جائے گا، پہلگام واقعے پر بھارت نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا، مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں بھارت کو بھرپور جواب دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق
آذربائیجان کے شہر خانکیندی میں ہونے والے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 17ویں سربراہی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستان کا جامع اور واضح مؤقف پیش کرتے ہوئے صدر الہام علیوف کو اجلاس کی میزبانی پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی سطح پر ٹیکنالوجی میں تیز رفتار تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے جہاں باہمی انحصار اور علم کی وسعت اہم محرکات ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ قازقستان کے صدر نے بطور چیئرمین ای سی او اہم خدمات انجام دیں اور پاکستان کو ای سی او کے رکن ممالک کے ساتھ مشترکہ ترقی میں شرکت پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی خوشحالی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیر ہے، بدلتے ہوئے باہمی انحصار اور علمی وسعت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے، ترقی کے عمل میں ای سی او رکن ممالک کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں پر مؤقف
شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کو رکن ممالک کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ‘پگھلتے گلیشیئرز، شدید گرمی، تباہ کن سیلاب، غذائی عدم تحفظ اور روزگار کا نقصان ان تبدیلیوں کے نمایاں اثرات ہیں’۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 میں پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا، جس سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ حالیہ فلیش فلڈز اور قیمتی جانوں کا نقصان اس مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل معیشت کی رفتار تیز کریں، وزیراعظم شہباز شریف کا اعلیٰ سطح اجلاس میں حکم
انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی چار نکاتی پالیسی، کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم، موسمیاتی فنانسنگ کے فروغ اور مزاحمتی نظام کی تشکیل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ اجتماعی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی اقدام ناگزیر ہے’۔
ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت اور کشمیر کا مسئلہ
وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں’۔ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایرانی شہریوں کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘بھارت نے بھی مقبوضہ کشمیر میں ایک واقعے کے بعد غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا’۔ ان کے بقول، ‘بھارتی اقدامات کا مقصد علاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا، مگر ہماری افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی پیشہ ورانہ مہارت سے بھارتی جارحیت جارحیت کا جواب دیا’۔ انہوں نے ای سی او ممالک کی پاکستان سے یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
فلسطین و انسانی حقوق
وزیراعظم نے غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ‘ایسا لگتا ہے جیسے غزہ میں انسانیت کا وجود ہی نہیں، جبکہ قحط سایہ فگن ہے، اسرائیل غزہ میں بلا روک ٹوک فلسطینیوں کو بھوکا مار رہا ہے، غزہ کو مکمل تباہی کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں پر اسرائیل بلاخوف و خطر حملے کررہا ہے، تاکہ غزہ کے بے بس اور بھوکے عوام کی واحد زندگی کی ڈور کو جان بوجھ کر کاٹا جاسکے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان دنیا میں کہیں بھی معصوم انسانوں پر ظلم کے خلاف کھڑا ہے، چاہے وہ غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر’۔
پانی، سندھ طاس معاہدہ اور بھارت
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ رویہ ناقابل قبول ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے، اور بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس حوالے سے بھارتی اقدام جارحیت کے مترادف ہوگا،عالمی ثالثی عدالت نے بھی بھارت کے ان اقدامات کو مسترد کر دیا ہے’۔
اقتصادی ترقی، سیاحت اور علاقائی انضمام
وزیراعظم نے خطے میں تجارتی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا اور کہا کہ ‘ای سی او ٹرانسپورٹ کوریڈورز کا آغاز خوش آئند ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘توانائی، سیاحت اور پیداوار کے شعبے میں تعاون بڑھانے سے ہم اپنے مشترکہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں’۔ انہوں نے ای سی او تجارتی معاہدہ (ECOTA) کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا۔
ای سی او ممالک کے ارکان کو لاہور آنے کی دعوت
شہباز شریف نے کہا کہ ‘ہم شاہراہِ ریشم کے وارث ہیں اور ہمیں ای سی او کو علاقائی انضمام کے قابل اعتماد ذریعے کے طور پر دیکھنا ہوگا’۔ انہوں نے لاہور کو 2027 کے لیے ای سی او سیاحت کا دارالحکومت قرار دیے جانے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ‘لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے’ اور ‘تمام معزز مہمانوں کو لاہور کے دورے کی دعوت دیتے ہیں’۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے علاقائی اتحاد، امن اور خوشحالی کو فروغ دینا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان، ازبکستان کی اسٹریٹجک اہداف 2035 کی تجویز کی حمایت کرتا ہے’۔ آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ‘آئیے ہم عہد کریں کہ اپنی یکجہتی اور تعاون کو بڑھائیں گے، کیونکہ اجتماعی توانائی ہی لوگوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کی زندگی کی ضمانت ہے’۔