وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آج ڈسٹرکٹ اسپتال پاکپتن کے دورے کے دوران سی ای او اور ایم ایس کی گرفتاری کے احکامات دے دیے جنہیں مریم نواز کے حکم پر گرفتار کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر مریم نواز کے دورے اور ذمہ داران کی گرفتاریوں پر صارفین مختلف تبصرے کرتے نظر آئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ پاکپتن میں آج 20 بچوں کی ہلاکت کے ذمہ داران کی گرفتاریوں کا کریڈٹ سوشل میڈیا کو جاتا ہے جس نے پنجاب حکومت کو سانحے پر ایکشن لینے پر مجبور کیا ورنہ سانحے کے فوری بعد سب ملزمان کو کلین چٹ مل گئی تھی۔
پاکپتن میں آج 20 بچوں کی ہلاکت کے ذمہ داران کی گرفتاریوں کا کریڈٹ سوشل میڈیا کو جاتا ہے جس نے پنجاب حکومت کو سانحے پر ایکشن لینے پر مجبور کیا ورنہ سانحے کے فوری بعد سب ملزمان کو کلین چٹ مل گئی تھی۔ pic.twitter.com/dybc4QAJax
— Muhammad Umair (@MohUmair87) July 4, 2025
کاشف بلوچ نے لکھا کہ پاکپتن میں ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ مریم نواز کو عوام نے گھر لیا اور کہا کہ ہمیں کوئی دوائیاں کوئی سہولیات نہیں ملتیں۔
پاکپتن میں ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ مریم نواز کو عوام نے گھر لیا
ہمیں کوئی دوائیاں کوئی سہولیات نہیں ملتیمیڈیا یہ نہیں دکھائے گا ایکسپوز کریں نا اہل ترین وزیر اعلیٰ پنجاب کو pic.twitter.com/XDO1nQsTxV
— Kashif Baloch (@Skiper786) July 4, 2025
واضح رہے کہ پاکپتن میں واقع ڈسٹرکٹ اسپتال میں 16جون سے 22جون کےدوران 20بچوں کی اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔ متوفی بچوں کے ورثا نے الزام عائد کیا تھا کہ عملے کی غفلت اورآکسیجن کی کمی سے بچوں کی اموات ہوئیں۔
بچوں کی اموات پر محکمۂ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کی تھیں۔ رپورٹس کے مطابق 15 بچے نجی اسپتالوں میں حالت خراب ہونے پر جبکہ 5 بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں درکار آلات اسٹور میں موجود ہیں، مگر استعمال میں نہیں لائے گئے۔ مریضوں کے علاج میں تاخیر کی وجہ کنسلٹنٹ، ڈاکٹروں اور عملے کی بے حسی ہے، ماہر ڈاکٹر رات کے وقت راؤنڈ نہیں لگاتے، پیڈز انکوبیٹر موجود ہیں مگر فنکشنل نہیں ہیں۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مریضوں کے لئے ایمرجنسی پروٹوکول پر عملدر آمد نہیں دیکھا گیا اور ہسپتال میں کریٹیکل کا اسٹاف تربیت یافتہ نہیں ہے۔