کراچی: خستہ حال عمارت گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 21 ہوگئی، امدادی کارروائیاں جاری

ہفتہ 5 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لیاری کے علاقے بغدادی میں جمعہ کی صبح ایک خستہ حال 5 منزلہ رہائشی عمارت زمیں بوس ہوگئی، افسوسناک واقعے میں اب تک 21 افراد جاں بحق اور 9 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ کئی افراد تاحال ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

ریسکیو ادارے ایدھی اور ریسکیو 1122 کے مطابق حادثہ بغدادی کے علاقے 8 چوک میں 24 گھنٹہ کلینک کے قریب پیش آیا۔ سول اسپتال کراچی اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کے مطابق 9 لاشیں اسپتال لائی گئیں، جبکہ 4 افراد دورانِ علاج دم توڑ گئے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے جاں بحق افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والوں میں 2 خواتین اور متعدد مرد شامل ہیں۔ جاں بحق افراد میں فاطمہ دختر بابو (55 سال)، پریم (32 سال)، وسیم ولد بابو (35 سال)، حور بائی دختر کشن (55 سال)، پرانتک ولد آرسی (21 سال) اور دیگر شامل ہیں۔

ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق 6 زخمیوں کو طبی امداد دی گئی جن میں سے 5 کی حالت بہتر ہے جبکہ ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں راشد، یوسف، سنیتہ، فاطمہ اور چندہ شامل ہیں۔

ایس ایس پی سٹی نے بتایا کہ اب تک ملبے سے 7 لاشیں اور 8 زخمیوں کو نکالا گیا ہے، جبکہ 20 سے 25 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے تصدیق کی ہے کہ بھاری مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔

ریسکیو اداروں کو موبائل سگنلز کی بندش کے باعث اطلاع دیر سے ملی۔ تنگ گلیوں اور گھنے رہائشی علاقے کے باعث امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں، جبکہ مقامی افراد اور فلاحی تنظیمیں بھی اپنی مدد آپ کے تحت امداد فراہم کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 7  منزلہ عمارت کی چھت گرگئی، 22 افراد پھنس گئے

عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں 12 سے زائد فلیٹس اور نیچے دکانیں تھیں جو واقعے کے وقت کھلی تھیں۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے متعلقہ افسران کو معطل کر دیا ہے اور 3 روز میں رپورٹ پیش کرنے والی تحقیقات کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

وزیر بلدیات نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کو 2 جون 2025 کو خطرناک قرار دے کر آخری نوٹس جاری کیا گیا تھا، یوٹیلٹی سروسز ختم کرنے کے لیے خطوط بھی ارسال کیے گئے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مئی 2024 میں بھی عمارت خالی کرنے کا خط جاری کیا گیا تھا۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے، اور تمام ادارے موقع پر موجود رہ کر کام کی نگرانی کریں۔ ان کے مطابق ہماری اولین ترجیح ملبے تلے دبے افراد کو نکالنا اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ، صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا اظہار افسوس

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور خستہ حال عمارتوں کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کے حکم پر ایم ایس اور سی ای او ہیلتھ پاکپتن گرفتار، ’سوشل میڈیا نہ ہوتا تو کلین چٹ مل گئی ہوتی‘

صدر مملکت آصف علی زرداری نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ انہوں نے سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے لیے دعا اور ورثا سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

شہر میں 570 سے زائد خطرناک عمارتیں موجود

واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو ہنگامی طور پر خالی کرایا جائے۔ SBCA کے مطابق:

کراچی میں 570 عمارتیں خطرناک ہیں
حیدرآباد میں 80
میرپور خاص میں 81
سکھر میں 67
لاڑکانہ میں 4 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی تھیں۔

مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر افراد خود ذمہ دار ہیں، کمشنر کراچی

کراچی میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد کمشنر کراچی سید حسن نقوی 13 گھنٹے بعد جائے حادثہ پر پہنچے تو انہوں نے کہا ہے کہ ’ذمہ دار وہ ہیں جو مخدوش عمارتوں میں رہتے ہیں۔‘ کمشنر کراچی نے کہا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخدوش عمارتوں کے مکین خود دوسری جگہ منتقل ہو جائیں، کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔ غیر قانونی تعمیرات پر ایس بی سی اے کے ساتھ اجلاس کروں گا۔

ادھر ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے کہا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیئے گئے تھے۔ جاوید کھوسو نے کہا کہ ٹیم تشکیل دی ہے 107 میں سے21 زیادہ خطرناک عمارتیں ہیں۔ ان 21 عمارتوں میں سے 14 کو خالی کراچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیاری واقعے پر فوری کسی کو ذمہ دار قرار دینا قبل از وقت ہے۔

80 گز پر 8 منزلہ عمارت کیسے بن جاتی ہے؟ منعم ظفر کا سوال

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے کے بعد اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 80 گز کی زمین پر 8 منزلہ عمارت بن کیسے جاتی ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صرف بلڈرز یا رہائشیوں کو نہیں بلکہ منظوری دینے والے سرکاری اداروں کو بھی کٹہرے میں لایا جائے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ : ایک ملزم گرفتار، دیگر کی تلاش جاری

منعم ظفر کا کہنا تھا کہ شہر میں غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت متعلقہ ادارے چشم پوشی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری واقعہ انتظامی نااہلی اور بدعنوانی کا نتیجہ ہے، جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ناقابلِ معافی ہے۔

منعم ظفر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کئی مزید عمارتیں ایسی ہیں جنہیں خطرناک قرار دیا جا چکا ہے لیکن وہ اب بھی آباد ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہر بھر میں مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کرکے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ ایسے المناک واقعات سے بچا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp