الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ مفاد پرست عناصر اور مخصوص گروہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پر بے بنیاد الزامات اور گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ترجمان کے مطابق کمیشن کے تمام فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہوتے ہیں، کسی دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آتے اور نہ ہی اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوں گے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی مختلف حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں سرکاری نوعیت کی رہی ہیں، جن میں صدرِ مملکت، وزرائے اعلیٰ اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سے حالیہ ملاقات پر کی جانے والی تنقید کو بھی بے بنیاد قرار دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق سیاست دانوں کا الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا خلاف ضابطہ نہیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، کس پارٹی کے حصے میں کتنی سیٹیں آئیں؟
ترجمان نے صاحبزادہ حامد رضا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ کے بجائے پی ٹی آئی نظریاتی کے تحت کاغذات جمع کرائے اور کسی پارٹی کا باضابطہ ٹکٹ یا اتحاد کا ثبوت پیش نہیں کیا، اسی لیے انہیں آزاد امیدوار کے طور پر مینار کا نشان الاٹ کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق صاحبزادہ حامد رضا نے خود تحریری طور پر تسلیم کیا کہ 2024 کے انتخابات میں سنی اتحاد کونسل کے کسی امیدوار نے حصہ نہیں لیا، لہٰذا خواتین امیدواروں کی فہرست طلب کرنا بے معنی ہے۔