بلوچستان میں دہشتگردی کی صورتحال سنگین، رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں 45 فیصد اضافہ

پیر 14 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حال ہی میں کوئٹہ ڈیرہ غازی خان شاہراہ پر دہشتگردوں نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو شناخت کی بنیاد پر قتل کردیا جس کے بعد صوبے میں ایک بار پھر سیکیورٹی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔

صوبائی محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ یکم جنوری سے 11 جولائی تک کے دوران دہشتگردی کے واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت 45.63 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ میں 100 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق اس عرصے میں دہشتگردی کے 501 واقعات میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 257 افراد جاں بحق جبکہ 492 زخمی ہوئے۔ صرف سیکورٹی فورسز پر 332 حملے ہوئے جن میں 133 اہلکار شہید اور 338 زخمی ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ کے 14 بڑے واقعات میں 52 افراد شہید اور 11 زخمی ہوئے۔ گزشتہ سال اسی مدت میں ایسے 7 واقعات میں 22 افراد شہید ہوئے تھے، جو اس خطرناک رجحان میں دوگنے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ، محکمہ داخلہ نے رپورٹ جاری کردی

اعداد و شمار کی مزید تفصیلات کے مطابق صوبے میں 28 آئی ای ڈی دھماکوں میں 19 افراد شہید، 62 زخمی، سویلینز پر 59 حملوں میں 11 افراد جاں بحق، 29 زخمی، ٹرین پر ایک بڑے حملے میں 28 افراد شہید، ریلوے ٹریک پر حملوں میں ایک شخص شہید، 35 دستی بم حملوں میں 3 افراد شہید، 30 زخمی، فرقہ وارانہ نوعیت کے دو واقعات میں 5 افراد شہید، پولیو ٹیم پر ایک حملے میں ایک اہلکار کی شہادت، 9 مواصلاتی ٹاورز پر حملے، دو افراد زخمی اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے

چند روز قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان  کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معصوم جانوں کے قاتل کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ دہشتگردوں کو ہر حال میں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

 دہشتگردوں کا تعاقب آخری حد تک کیا جائے گا، لیویز اور پولیس کی حدود سے بالاتر ہوکر کارروائی کی جائے۔ دہشتگردوں کے خلاف بلا تاخیر اور فیصلہ کن ایکشن لیا جائے گا ۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حکام کو دہشتگردی کے واقعات میں رسپانس میکنزم کو موثر بنانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیے بلوچستان دشمنوں کا قبرستان، دہشتگردوں کے خلاف وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا سخت بیان

ماہرین کے مطابق ان اعداد و شمار سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ بلوچستان میں سیکورٹی اسٹرٹیجی میں از سر نو جائزے کی ضرورت ہے۔  رسپانس میکنزم، انٹیلیجنس شیئرنگ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان بہتر رابطہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کے اعتماد کو بحال کرنے، نوجوانوں کو شدت پسندی سے دور رکھنے اور اقتصادی مواقع بڑھانے کی ضرورت بھی پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp