بلوچستان کے قبائلی معاشرے میں خواتین کی معاشی خودمختاری اور سماجی شرکت کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر خضدار میں صوبے کا پہلا ویمن بازار قائم کر دیا گیا ہے جہاں خریدار اور دکاندار دونوں ہی خواتین ہیں۔
کراچی-کوئٹہ شاہراہ پر واقع کوشک میں بنائے گئے اس بازار کے پہلے مرحلے میں 2 درجن کے قریب دکانیں تعمیر کی گئی ہیں۔ یہاں ثقافتی بلوچی ملبوسات سے لے کر روایتی کھانوں تک کی دکانیں موجود ہیں جن میں خواتین نہ صرف خریداری کرتی ہیں بلکہ خود کاروبار بھی چلا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی خواتین بھی فٹنس کے سفر پر: کچن سے نکل کر جم تک کا خواب
بازار میں قائم فٹنس کلب بھی اس کی ایک خاص بات ہے جہاں خواتین پردے میں ورزش کی سہولت حاصل کر سکتی ہیں۔
ویمن بازار کی منیجر روبینہ کریم بتاتی ہیں کہ بازار کا قیام ایک چیلنج ضرور تھا لیکن باہمت لڑکیوں نے یہ خواب حقیقت میں بدل دیا۔
بازار کے توسیع کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ بازار صرف کمائی کا ذریعہ نہیں بلکہ بلوچستان کی بیٹیوں کے لیے امید، خودانحصاری اور امن کا ایک پیغام بھی ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ عام بازاروں میں جھجھک کے برعکس یہاں آزادی سے خریداری ممکن ہے اور یہ جگہ نہ صرف روزگار کا موقع فراہم کرتی ہے بلکہ سماجی بندشوں کو چیلنج کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔
مزید پڑھیے: عالمی یوم خواتین: بلوچ خواتین بلوچستان کا ہی نہیں پاکستان کا فخر ہیں
یہ ویمن بازار بلوچستان میں ایک نئی سوچ اور نئے سفر کا آغاز اور ایک نئے خواب کی تعبیر ہے جہاں ہر دکاندار خاتون واقعی ’امید کی شہزادی‘ بن کر ابھری ہے۔ دیکھیے عارف رضا کی یہ ویڈیو رپورٹ۔